|

وقتِ اشاعت :   October 6 – 2020

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے اپنے ایک مذمتی بیان میں وفاقی حکومت کی جانب سے صدارتی آرڈیننس کے تحت بلوچستان اور سندھ کے جزائر کو وفاقی تحویل میں لیتے ہوئے آئی لینڈ اتھارٹی قائم کرنے کا فیصلے کو چھوٹے صوبوں پر ظلم کے مترادف عمل قرار دے دیاڈاکٹر جہانزیب جمالدینی کا کہنا تھا کہ بات یہ آتی ہیں کہ کیا 18ویں ترمیم اور پاکستانی آئین کی مخالفت تو نہیں کی جارہی کیا۔

صوبائی حکومت اس قابل نہیں کہ اپنے قیمتی اثاثوں کے حوالے سے خودمختار نہیں؟ کیا صوبائی حکومت ان جزائر کو اپنے اختیارات میں نہیں رکھ سکتی؟اور اس طرح کے بڑے فیصلے کرنے سے پہلے کیا صوبائی حکومت کو اعتماد میں لیا گیا تھا؟یا پھر صوبائی حکومت ان جزائر کو سنبھالنے میں ناکام ہیں؟ وفاقی حکومت صوبوں بلکہ چھوٹے صوبوں کے اوپر ظلم بند کریں اس طرح کے اقدامات سے ایک انارگی پھیلے گی۔

جس سے مستقبل میں صوبوں میں احساس محرومی مزید بڑھنے کا خدشہ ہیں وفاقی حکومت مزید چھوٹے صوبوں پر مظالم کرنا بند کریں اس طرح کے بڑے فیصلے کرنے سے پہلے کیا چھوٹے صوبوں کو اعتماد میں لینے کی ضرورت نہیں ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ فورا اس فیصلے کو واپس لیا جائے۔دریں اثناء بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما ممبرسنٹرل کمیٹی سابق ایم این اے میرعبدالرف مینگل نے اپنے ایک مذمتی بیان میں وفاقی حکومت کی جانب سے صدارتی آرڈیننس کے تحت بلوچستان اور سندھ کے جزائر کو وفاقی تحویل میں لیتے ہوئے آئی لینڈ اتھارٹی قائم کرنیکا فیصلہ بلوچستان وسندھ کی قومی وسائل پرجاری۔

تسلط کو مزیدمستحکم کرکے دوام بخشنے کی کوشش کی جارہی ہے جودر حقیقت سترسالہ استحصالی حربوں کاحصہ ہے کہ کس طرح محکوم اقوام کی ساحل ووسائل پرجاری لوٹ کھسوٹ کومضبوط کیاجاسکے18ویں ترمیم کی خلاف ورزی ہے صوبائی حکومت اوراس میں شامل قوتوں میں یہ جسارت ہی نہیں کہ اس طرح کے مسلط کردہ آرڈیننس کومستردکرکے بلوچستان کی قومی و قیمتی اثاثوں کادفاع کرسکے مجوزہ آرڈیننس جاری نیوکالونی بنانے کی ریاستی سازشوں کی جاری عمل کاحصہ ہے۔

جس کی شدیدالفاظ میں مذمت کرتے ہیں سو کے قریب چائنیزجہازوں کوسندھ بلوچستان میں ماہی گیری کیلئے پہلے ہی لائسنس جاری ہوچکے ہیں جن میں 25سے 30جہازبمعہ سازوں سامان بلوچستان سندھ ساحل تک پہنچ بھی گئے ہیں جبکہ ان ساحلی علاقوں کے مقامی ماہی گیر سراپااحتجاج ہیں اوران کا زریعہ معاش ماہی گیری سے ہی وابستہ ہے۔

اب ان کونان شبینہ کامحتاج کیا جارہا ہے تھاکہ بلوچستان وسندھ کے ساحلوں کومتنازعہ وآمرانہ آرڈیننس کے ذریعے باقاعدہ وفاق اپنی تحویل میں لیکرصوبوں کوزبردستی بے دخل کرکے نفرتوں وفاق اورصوبوں کے درمیان معاذ آرائی کو اشتعال میں بدلنے کی کوشش ہے وفاق کی ناکام معاشی اقتصادی انتظامی پالیسیوں نے عوام کوپہلے سے ہی کسمپرسی کی زندگی گزارنے پرمجبورکردیاہے۔

وفاق مجوزہ متنازعہ آرڈیننس پرنظرثانی کرکے بلوچستان سندھ کے ساحلی حقوق پرتسلط قائم کرنے کاخیال نکال دے کیونکہ سیندک ریکوڈک بحربلوچ گوادرپرمتنازعہ غیرآئینی معائدات کے بعدآئی لینڈ بنانیوالے آرڈیننس جاری قومی حقوق پرقدغن لگانے کانارواعمل ہے جس کیخلاف اوراپنی قومی حقوق کی دفاع کاحق رکھتے ہیں اوروفاق کیمتنازعہ اقدامات پرمزیدخاموش نہیں رہ سکتے۔