|

وقتِ اشاعت :   October 13 – 2020

وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے بھارت کے پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہونے کے نئے ثبوت پیش کردیے۔ 

بھارتی ٹی وی کو انٹرویو میں معید یوسف کا کہنا تھا کہ پاکستان کے پاس بھارت کے دہشت گردوں کو مالی امداد فراہم کرنے کے ثبوت ہیں، آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) حملے کا ماسٹر مائنڈ حملے کے وقت ‘بھارتی سفارتخانے’ سے رابطے میں تھا اور پاکستان کے پاس بھارت سے کی گئی فون کالز کے ثبوت بھی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ’را‘ نے پاکستان میں پڑوسی ملک کے سفارت خانے کے ذریعے چینی قونصلیٹ، گوادر میں ہوٹل اور کراچی میں اسٹاک ایکسچینج پر حملہ کرایا۔

معاون خصوصی کا کہناتھا کہ 2019 میں کابل میں بھارتی سفارتخانے نے تحریک طالبان پاکستان ( ٹی ٹی پی) کو 10 لاکھ ڈالرز دیے جس کا مقصد ٹی ٹی پی اور 4 دیگر دہشت گرد تنظیموں کو ضم کرنا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ چینی قونصلیٹ حملے میں ملوث اسلم اچھو کے پرائمس اسپتال نئی دلی میں علاج کے ثبوت ہیں جب کہ سمجھوتہ جیسی دہشت گردی میں ملوث ہندو انتہاپسند دہشت گردوں کوبھارتی عدالتوں نے رہا کر دیا۔

پاکستان نے بھارت سے بامعنی مذاکرات کے لیے شرائط بھی رکھ دی ہیں۔ 

 

معاون خصوصی کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے سیاسی قیدیوں کی فوری رہائی اور غیر انسانی فوجی محاصرے کا خاتمہ کیاجائے جب کہ مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے تناسب میں تبدیلی کے لاگو قانون کاخاتمہ کیاجائے۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور پاکستان کے خلاف بھارت کی ریاستی دہشت گردی روکنا ہوگی۔

خیال رہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کی مختلف کارروائیوں کے تانے بانے بھارت سے ملتے ہیں۔ پاکستان کی پولیس اور سیکیورٹی فورسز کے بہادر جوانوں نے بروقت کارروائیاں کرکے کئی بار دشمن کے عزائم کو خاک میں ملایا ہے۔

گزشتہ دنوں امریکی جریدے فارن پالیسی نے دہشت گردی کے حوالے سے تہلکہ خیز انکشاف کرتے ہوئے بھارتی دہشت گردی کا چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب بھی کیا تھا۔