|

وقتِ اشاعت :   October 17 – 2020

وزیراعظم عمران خان نے حکومت مخالف اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے پہلے جلسے کو سرکس قرار دے دیا۔

اسلام آباد میں ٹائیگر فورس کنونشن سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ ‘گزشتہ روز پی ڈی ایم کا سرکس ہوا جہاں کئی فنکاروں نے مظاہرہ کیا لیکن سوئی ڈیزل پر رک گئی اور اس پر بھی تفیصل سے بات کروں گا’۔

علاوہ ازیں انہوں نے ٹائیگر فورس کو خوش آمدید کہا اور کہا کہ ان کے جذبے کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ 28 مارچ کو ہم نے ٹائیگر فورس بنائی تھی اس وقت سے جتنی بھی سرگرمیاں کی، میں قوم کی طرف سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے غیر مناسب وقت میں بارش ہوئی جس کی وجہ سے گندم کی پیداوار میں نقصان ہوا۔

جب گندم کی قلت ہوئی تو اس کی قیمت بڑھنے لگی اور ہمیں دیر سے معلوم چلا کہ گندم کی پیداوار کم ہوئی کیونکہ یہاں جو نظام (سسٹم) موجود ہے گندم کی پیداوار سے متعلق آگاہی دینے کا وہ خراب تھا۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ‘گندم کا جتنا بھی خسارہ تھا وہ سارا درآمد کر لیا’۔

انہوں نے کہا کہ جب تک مارکیٹ کو نہیں معلوم چلاتھا کہ ہم نے گندم درآمد کی تو یہاں ذخیرہ اندازی شروع ہوگئی اور ذخیرہ اندازی ملک کی بڑی لعنت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ذخیرہ اندازوں کے خلاف موثر حکمت عملی کے لیے مجھے ٹائیگر فورس کی ضرورت ہے، ٹائیگر فورس خود جا کر مداخلت نہیں کری گی، موبائل فون پر تصویر لے کر پورٹل پر اپ لوڈ کرنا ہے تاکہ انتظامیہ ایکشن لے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘اس طرز عمل سے ٹائیگرفورس اتنظامیہ کی مدد کری گی’۔

وزیراعظم عمران خان نے اپنی بات دہرائی کہ آپ نے خود مداخلت نہیں کرنی ورنہ ایسے لوگ ٹائیگر فورس کا حصہ بننے لیں گے جو دکانداروں کو بلیک میل کرکے پیسہ بنانے لگیں گے’۔

عمران خان نے کہا کہ چینی بحران سے متعلق کہا کہ پہلی مرتبہ تفصیلی انکوائری ہوئی ہے اور ہمیں ساری چیز معلوم ہوگئی، جو منصوبہ لے کر آرہے ہیں آئندہ مہنگی چینی نہیں ملے گی۔

وزیراعظم عمران خان نے 11 برس قبل پہلے دیے گئے اپنے ویڈیو پیغام بھی نشرکیا جس میں کہا گیا تھا کہ جب چوروں کی چوری پر ہاتھ پڑے گا تو سارے جمع ہوجائیں گے’۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ رات پی ڈی ایم کے جلسے میں دو بچوں نے تقریر کی تھی میں اس پر بات نہیں کروں، ان میں سے ایک نانی ہوگئی لیکن وہ میرے لیے بچوں کی طرح ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ان بچوں نے اپنی پوری زندگی میں ایک گھنٹہ حلال کا کام نہیں کیا، اپنے دونوں باپوں کی حرام کی کمائی پر بننے ہیں’۔

انہوں نے مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کا نام لیے بغیر کہا کہ ان دونوں پر تبصرہ کرنا وقت کا ضیاع ہے۔

وزیراعظم نے دونوں رہنماؤں کو ٹیم کا 12 واں کھلاڑی قرار دے دیا۔

عمران خان نے کہا کہ ‘مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کے خلاف جو زبان استعمال کی، یہ گیڈر دم دبا کر بھاگ گیا، وہاں بیٹھ کر آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کے خلاف باتیں کررہا ہے’۔

عمران خان نے مزید کہا کہ ‘یہ وہ شخص ہے جو جنرل جیلانی کے گھر کے اوپر سریا بناتے ہوئے وزیراعظم بنا تھا، یہ وہ شخص ہے جو ضاالحق کے جوتے پالش پالش کرتے وزیراعلیٰ بنا تھا’۔

انہوں نے مزید کہا کہ ‘نواز شریف نے آئی ایس آئی کے اس وقت کے چیف جنرل درانی کی ایما پر مہران بینک سے کروڑوں روپے وصول کیے تھے تاکہ الیکشن لڑ سکے’۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس آئی کی سپریم کورٹ کو رپورٹ دی لیکن بدقسمتی سے ہمارے ملک کی عدالتوں نے نواز شریف کی مدد کی۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف وہ شخص ہیں جنہوں نے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کو دو مرتبہ جیل میں رکھا تھا۔

انہوں نے کہا آصف علی زرداری نے نواز شریف کے خلاف حدیبیہ پیپر ملز کا مقدمہ دائر کرایا تھا، جنرل باجوہ نے مقدمہ نہیں کیا تھا۔

وزیراعظم عمران خان نے ایک کتاب کا حوالہ دے کر کہا کہ ‘نواز شریف اپنی فوج سے خوفزدہ تھے اور امریکی فوجیوں کو ملک میں آنے کی دعوت دے رہے تھے’۔

انہوں نے کہا ‘آصف علی زرداری اور نواز شریف نے وہ کیا ہے جو میر صادق اور میر جعفر نے اپنی قوموں سے کیا تھا’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘نواز شریف کا حملہ آرمی چیف پر نہیں بلکہ فوج پر ہے’۔

عمران خان نے کہا کہ یہ ہی بیانیہ نریندرمودی نے دیا جب مودی نے متعدد مرتبہ بیان دیا کہ نواز شریف پسند ہے لیکن پاکستان کا آرمی چیف دہشت گرد ہے، مودی بار بار ایسا کہتا لیکن نواز شریف خاموش تھا’۔

انہوں نے کہا کہ ‘مودی مجھے کیوں نہیں کہتا ہے کہ عمران خان ٹھیک ہے لیکن جنرل باجوہ غلط ہے، کیونکہ ایسے معلوم ہے کہ میں نے بھارت کی اصل صورت پوری دنیا کو دکھائی ہے کہ بھارت کتنا بڑا انتہا پسند ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘نواز شریف کا آرمی چیف کے خلاف بیان کو بھارتی میڈیا میں غیرمعمولی اہمیت دی جاری ہے اور نواز شریف جمہوری قرار دیا جارہا ہے’۔

عمران خان نے کہا کہ ‘کیا بھارت کو نہیں معلوم کہ ضیا الحق نے نواز شریف کو گود میں بیٹھا کر چوسنی لگائی تھی’۔

انہوں نے کہا کہ کیا بھارت کو نہیں معلوم ہے نواز شریف نے ڈنڈوں سے سپریم کورٹ پر حملہ کرایا تھا۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ‘ظلم دیکھیں کہ باقی ججز کو بریف کیس دے کر خریدا تھا، یہ وہ نواز شریف ہے جو آج جمہوری بنا ہوا ہے، یہ نواز شریف ہی تھا جس نے جسٹس قیوم کو فون کر کے کہا تھا کہ بےنظیر کو 3 نہیں بلکہ 5 سال سزا دو’۔

انہوں نے کہا کہ ‘نواز شریف نے کرپٹ ترین انسان قمر زمان کو قومی احتساب بیورو (نیب) کا چیئرمین بنا کر اپنے خلاف تمام کیسز بند کرائے اور جب تک نواز شریف کے ساتھ عدلیہ کھڑی ہے تب تک عدلیہ ٹھیک ہے، حدیبیہ پیپر ملز کا مقدمہ بند ہوتا ہے تو عدلیہ اچھی ہے، 5 رکنی بینچ نواز شریف کو سزا دیتا ہے تو ‘کیوں نکالا’ کہہ کر عدلیہ کو بدنام کرتا ہے’۔

عمران خان نے کہا کہ ‘نواز شریف کی پارٹی نے ضمنی انتخاب میں قوم کا ڈھائی سو کروڑ روپے خرچ کیے’۔

انہوں نے کہا کہ عثمان ڈر کے انتخاب میں سیالکوٹ کا ایک رنگ باز آرمی چیف کو فون کرکے روتے ہوئے کہتا ہے کہ میں عثمان ڈر سے الیکشن ہار رہا ہوں میری مدد کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نے صرف ایک عمران خان نے دیکھا ہے یہ جو اب عمران خان دیکھیں گے یہ قدرے مختلف ہوگا.

عمران خان نے کہا کہ ‘اب کسی بھی ڈاکو کو پروڈکشن آرڈر نہیں ملے گا’.

انہوں نے مزید کہا کہ ‘شہباز شریف کے اوپر 23 ارب روپے کی کرپشن کا انکشاف ہوا ہے، جب تک عدالتوں میں جواب نہیں دیا جاتا تب تک پروڈکشن آرڈر نہیں ملے گا اور نہ ہی کسی دوسرے کو ملے گا’.

وزیر اعظم عمران خان نیب اور عدلیہ کو اپنے پیغام میں کہا کہ لوگ تنگ آگئے ہیں، لوگ انصاف کے منتظر ہیں، جو حکومت کی جانب سے جو لوجسٹیکل سپورٹ درکار ہے وہ ہم دینے کو تیار ہیں، آپ سیاسی ڈاکوؤں کے خلاف قانونی کارروائی جلد از جلد مکمل کریں.

انہوں نے نیب پر زور دیا کہ وہ کیسز کو منطقی انجام تک پہنچائیں.

وزیراعظم نے کہا کہ ‘نواز شریف کی گزشتہ روز کی تقریر سن کر اب نیا عمران خان بھی بن گیا اور کسی بھی سیاسی قیدی کو وی آئی پی جیل نہیں ملے گی بلکہ عام جیل میں رکھیں گے’.

ایک مرتبہ پھر پی ڈی ایم کے جلسے کو سرکس قرار دیتے ہوئے انہوں نے اپوزیشن اتحاد کو پیغام دیا کہ آپ سب کسی نہ کسی کا کندھا استعمال کرکے اوپر پہنچے ہیں لیکن 20 سال دنیا بھر کے بہترین کھلاڑیوں سے مقابلہ کیا اور میں واحد سیاسی رہنما ہوں جس نے 22 سال کی محنت سے عوامی پارٹی بنائی ہے، کسی کا سہارا نہیں لیا.

انہوں نے کہا کہ ‘اب آپ کو میں مقابلہ کرکے دکھاؤں گا، حکومت کے ماتحت آنے والے اداروں کو تیار کروں گا اور ملکی دولت لوٹ کر فرار ہونے والوں کو پکڑیں گے’۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ نواز شریف اپنی تقریر سے امریکا میں موجود اسرائیل اور بھارتی لابی کی توجہ حاصل کرنے کے لیے پاکستانی اداروں میں انتشار پھیلانے کے لیے ان کے سربراہوں کے خلاف بیان دے رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف جو گیم کھیل رہے ہیں اس بارے میں مکمل ادراک ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘آرمی چیف نے حکومت کی ہر سطح پر مدد کی، 2 برس دفاعی بجٹ میں کمی لائے کیونکہ انہیں فکر تھی پاکستان کے پاس پیسہ نہیں ہے، کورونا میں بھرپور تعاون اور کراچی میں بارشوں سے پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پیش پیش رہے’۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میری خارجہ پالیسی کے تناظر میں آرمی چیف نے بھرپور ساتھ دیا۔

انہوں نے نواز شریف کو مخاطب کرکے کہا کہ ‘آج سے میری پوری کوشش ہوگی تو تم کو ملک میں واپس لایا جائے’۔