|

وقتِ اشاعت :   November 4 – 2020

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اب اپنی صنعتیں بند نہیں کریں گے کیونکہ ملک دوبارہ لاک ڈاؤن کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ وزیراعظم عمران خان نے چھوٹی صنعتوں کے لیے پیکج کا اعلان بھی کیاہے۔وزیراعظم نے کہا کہ چھوٹی صنعتوں کو اضافی بجلی 50 فیصد سے قیمت پر فراہم کریں گے۔وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ دنیا میں کورونا کی دوسری لہر تیزی سے پھیل رہی ہے اور پاکستان میں بھی کیسز بڑھ رہے ہیں لیکن اللہ تعالیٰ نے پاکستان پر بہت کرم کیا، ہم نے فیصلے سوچ سمجھ کر کیے۔انہوں نے کہا اگر کورونا بڑھا تو صنعتیں اور بزنس بالکل بند نہیں کریں گے۔

بلکہ اپنی صنعتوں کو ایس او پیز کے ساتھ چلائیں گے۔ وزیراعظم عمران کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں انہیں ملک میں کورونا وائرس کی صورتحال پر بریفنگ دی گئی جس میں بتایا گیا کہ کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ سامنے آرہا ہے۔وزیراعظم نے ملک میں کورونا کیسز میں اضافے کے باعث ایس او پیز پر سختی سے عملدرآمد کی ہدایت کی۔انہوں نے کہا کہ ملک دوبارہ لاک ڈاؤن کا متحمل نہیں ہو سکتا، صوبے ٹی ٹی کیو اور اسمارٹ لاک ڈاؤن کی حکمت عملی پر عملدرآمد یقینی بنائیں۔

نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر نے ملک میں کورونا کے بڑھتے کیسز پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کورونا کی موجودہ صورتحال میں اضافے کی صورت میں مزید سخت اقدمات کیے جاسکتے ہیں۔دوسری جانب ملک میں کورونا کے بڑھتے کیسز کے پیش نظر نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کی جانب سے گزشتہ دنوں اجلاس طلب کیا گیاتھا جس میں تمام صوبوں کو ہدایات جاری کی گئیں۔این سی او سی نے ملک میں عالمی وبا کورونا وائرس کے بڑھتے کیسز پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔این سی او سی نے تمام صوبوں کو اسپتالوں میں ضروری طبی سہولیات کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایات کرتے ہوئے کہا۔

کہ صوبے اسپتالوں میں موجودہ طبی سہولیات کاجائزہ لیں اور انتظامی تیاریاں مکمل رکھیں۔این سی او سی کا کہناہے کہ صلاحیت میں اضافے کے لیے فوری طور پر ضروری اقدامات کیے جائیں، کورونا کی موجودہ صورتحال میں اضافے کی صورت میں مزید سخت اقدمات کیے جاسکتے ہیں۔واضح رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کی دوسری لہر بتدریج شروع ہو چکی ہے اوملک میں کورونا کے مثبت کیسز کی شرح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔البتہ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے لاک ڈاؤن کو سخت کرنے اور صنعتوں کی بندش یا معاشی سرگرمیوں کو معطل نہ کرنے کافیصلہ خوش آئند ہے۔

کیونکہ ملک میں پہلے سے ہی مہنگائی اور بیروزگاری عروج پر ہے اور معاشی حوالے سے جو رپورٹس سامنے آرہی ہیں اس سے بخوبی اندازہ لگایاجاسکتا ہے کہ اس وقت ملک میں معاشی صورتحال بہتر نہیں جس سے عام لوگوں کے مسائل میں اضافہ ہوا ہے اس لئے معاشی سرگرمیوں کے معطل ہونے سے ایک اور بحران جنم لے گا اس لئے ضروری ہے کہ سخت فیصلوں کی بجائے ایس اوپیز پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے اور اس کی ذمہ داری صوبائی حکومتوں اور نچلی سطح پر ضلعی انتظامیہ کو سونپ دی جائیں تاکہ وہ بہتر انداز میں اس پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں۔کورونا وائرس کی پہلی لہر کے دوران بھی پاکستان میں اتنے لوگ متاثر نہیں ہوئے جتنے کے دیگر ممالک میں کیسز اور اموات کی شرح سامنے آئی ہے لہٰذا عوام کی مشکلات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے احتیاطی تدابیر کے ساتھ معاشی سرگرمیوں کو بحال رکھاجائے تاکہ غریب عوام براہ راست متاثر نہ ہوں۔