|

وقتِ اشاعت :   November 4 – 2020

کوئٹہ: کوئٹہ میں نان بائیوں نے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے جاری کئے گئے نوٹیفکیشن کو ہوا میں اڑا دیا، فی روٹی 20کی بجائے 30روپے میں فروخت کرنے لگے، ضلعی انتظامیہ نے آنکھیں بند کرکے عوام کو تندور مالکان کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا۔تفصیلات کے مطابق ضلعی انتظامیہ کی جانب سے 250گرام روٹی 20روپے میں فروخت کرنے کا نیا نرخنامہ جاری ہونے کے بعد نان بائیان ایسوسی ایشن کی جانب سے 12 دن سے جاری ہڑتال ختم کرکے تندور کھول دئیے گئے۔

مگر فی روٹی 30روپے میں فروخت کرنا شروع کردیا، ایک جانب تندور مالکان کی من مانی اور فی روٹی 30روپے میں فروخت کرنے سے ہاسٹلز میں رہنے والے طلبا و طالبات، مزدور کار طبقہ اور مسافروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہاہے تو دوسری جانب ضلعی انتظامیہ نے بھی آنکھیں بند کردی ہیں۔

اور غریب عوام کو تندور مالکان کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے۔ عوامی حلقوں کے مطابق ضلعی انتظامیہ کی جانب سے سرکاری نرخنامے کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کسی قسم کی کارروائی نہیں کی جارہی ہے بلکہ انتظامیہ صرف سوشل میڈیا خاص کر ٹویٹر پر سرگرم عمل ہے، مضر صحت اشیائے خوردونوش اور سرکاری نرخنامے کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائیوں صرف ٹویٹر پر تصویروں میں نظر آتی ہے۔

مگر زمینی حقائق اس کے بالکل برعکس ہے۔ عوامی حلقوں کے مطابق تندور مالکان کی جانب سرکاری نرخنامے کی خلاف ورزی حکومتی رٹ کو چیلنج کرنے مترادف ہے مگر انتظامیہ ایسے عناصر پر ہاتھ نہ ڈالنا سوالات کو جنم دے رہا ہے اور ایسا لگ رہا ہے کہ یہ سب کچھ ضلعی انتظامیہ کی ملی بھگت سے ہورہا ہے۔

پہلے 12 دن تک تندور بند کرکے عوام کی مجبوری کا ناجائز فائدہ اٹھا بلیک میں فی روٹی 50 سے 60 روپے میں فروخت کی جاتی رہی اور جب نیا نرخنامہ جاری کیا گیا تو اسے تندور مالکان کی جانب سے اڑادیا گیا ہے۔ عوامی حلقوں نے حکومت اور عدلیہ سے اپیل کی ہے عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے والوں کے خلاف کارروائی عمل میں لاکر عوام کو ریلیف فراہم کی جائے۔