|

وقتِ اشاعت :   November 12 – 2020

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ارکان قومی اسمبلی کی جانب سے جمع کرائی گئی اثاثوں کی تفصیلات جاری کر دیں، وزیر اعظم عمران خان کے اثاثوں کی مالیت 8 کروڑ 6 لاکھ روپے ہے۔الیکشن کمیشن کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی پاکستان میں 10 غیر منقولہ جائیدادیں ہیں۔وزیر اعظم کے پاس زمان پارک لاہور میں 7 کنال کا وراثت میں ملا گھر ہے جس کی تعمیر پر 4 کروڑ 53لاکھ روپے اخراجات آئے۔عمران خان کو بنی گالہ میں 300 کنال کا گھر بطور تحفہ ملا، گھر کی اضافی تعمیر پر 1 کروڑ 14 لاکھ روپے خرچ آیا۔

عمران خان کے 4 غیر ملکی کرنسی بینک اکاؤنٹس بھی ہیں، ایک اکاؤنٹ میں 518 پاؤنڈ، ایک میں 3 لاکھ 28 ہزار 760 ڈالرز ہیں اور ایک میں 1470 ڈالرز ہیں۔یورو کرنسی اکاؤنٹ میں کوئی رقم نہیں۔ عمران خان نے شاہراہ دستور پر دو اپارٹمنٹس کے لیے 1 کروڑ 19 لاکھ روپے ادا کر رکھے ہیں۔ عمران خان کے پاس 1 کروڑ 99 لاکھ روپے کیش ہے اور 2 لاکھ روپے مالیت کی چار بکریاں ہیں۔الیکشن کمیشن کے مطابق عمران خان کے بینک اکاؤنٹ میں 5 کروڑ 66 لاکھ روپے ہیں جبکہ عمران خان کی اہلیہ کے پاس پاکپتن، اوکاڑہ اور بنی گالہ میں 4 جائیدادیں ہیں۔

عمران خان نے فیروز والا شیخو پورہ میں اپنی جائیداد فروخت کر دی ہے جس کے 7 کروڑ روپے سے زائد انہیں ایڈوانس ملے جو انہوں نے ذاتی اخراجات میں استعمال کرلیے۔پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے اثاثوں کی مالیت 24 کروڑ 74 لاکھ روپے ہے۔شہباز شریف کے پاس پاکستان میں جائیداد کی مالیت 1 کروڑ 47 لاکھ روپے ہے، ان کی لندن میں دو جائیدادوں کی مالیت 13 کروڑ 78 لاکھ روپے ہے۔شہباز شریف کے بینک اکاؤنٹ میں 2 کروڑ 19 لاکھ روپے ہیں۔ شہباز شریف کے ذمہ لندن میں 14 کروڑ سے زائد واجب الادا ہیں۔

واجبات نکال کر شہباز شریف کے اثاثوں کی مالیت 10 کروڑ روپے ہے۔چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کے اثاثوں کی مالیت 1 ارب 58 کروڑ روپے ہے۔بلاول بھٹو کی پاکستان میں 19 غیر منقولہ پراپرٹیز ہیں۔ بلاول بھٹو کے پاس دبئی میں تحفہ اور وراثت میں ملی دو پر پراپرٹی ہیں۔بلاول بھٹو کے پاکستان میں 8 بینک اکاؤنٹس ہیں۔ بلاول بھٹو کے پاس دبئی، برطانیہ میں 25 منقولہ سرمایہ دارانہ اثاثے ہیں، زیادہ تر وراثت تحفے میں ملے ہیں۔سابق صدر آصف زرداری کے اثاثوں کی مالیت 67 کروڑ، 68 لاکھ روپے ہے۔

آصف زرداری کے پاس پاکستان میں 21 غیر منقولہ جائیدادیں ہیں۔آصف زرادری کے پاس 1 کروڑ 66 لاکھ روپے مالیت کا اسلحہ ہے، 99 لاکھ روپے مالیت کے گھوڑے اور جانور ہیں، چھ گاڑیاں ہیں۔ آصف زرداری کا پاکستان میں ایک کروڑ 37 لاکھ روپے کا کاروباری سرمایہ ہے۔الیکشن کمیشن کی جانب سے صرف مرکزی لیڈران کے جاری کردہ اثاثوں سے بخوبی اندازہ لگایاجاسکتا ہے کہ کس حد تک یہ اطمینان بخش ہیں اور ٹیکس کے حوالے سے ریکارڈ ہمارے پاس لیڈران کے کیا سامنے آتے ہیں دیگر سیاسی رہنماؤں کے اثاثے بھی اسی طرح ہی لگ بھگ دکھائی دیتے ہیں۔

مگر ان تمام بظاہر اثاثوں کی حقیقت خود لیڈرصاحبان اپنے جوشیلے تقاریر میں کرتے دکھائی دیتے ہیں کہ کس کے پاس کتنی جائیدادیں ہیں اور کتنی رقم ان کے پاس ہے کتنا سرمایہ بیرون ملک لگایا ہے اور کتنی آمدن ماہانہ ان کی ہوتی ہے اور کتنا ٹیکس یہ دیتے ہیں جوبات ہے کہ کمال کی ہمارے یہاں ایمانداری اور دیانتداری کے جو دعوے کئے جاتے ہیں وہ خود ان کے بتائے گئے اثاثوں سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ہمارے یہاں ایمانداری کا پیمانہ اور معیار کہاں کھڑا دکھائی دیتا ہے البتہ یہ ضرور ہے کہ عوام کو آئے روز ملک میں چور چور کے شور سنائی دیتے ہیں۔

جو خود لیڈرصاحبان ایک دوسرے پر الزامات لگاتے ہوئے کہتے دکھائی دیتے ہیں کس نے قومی خزانے کو اپنے دور میں نقصان پہنچایا اور کس طرح سے ملک سے باہر رقم منتقل کرتے ہوئے بڑی بڑی جائیدادیں خریدیں۔ جس طرح کی لگژری زندگی ہمارے یہاں سیاسی قائدین گزارتے ہیں ان کے دکھائے گئے اثاثوں سے کوسوں دور ہے۔ بہرحال اس تمام صورتحال میں اگر کوئی سب سے زیادہ بوجھ ملک کے قومی خزانے کو پہنچنے والے نقصانات کا اٹھارہے ہیں وہ غریب عوام ہیں جو آئے روز کے ٹیکس سے بیرونی قرضہ اتاررہے ہیں۔

ہر چیز پر ٹیکس اور مہنگائی کے ذریعے ان کا خون چوس کر اپنے دور کے قرضوں یا پھر کرپشن کا خسارہ پورا کرتے ہیں اور بیچاری عوام سڑکوں پر نکل کر بھی آئے تو کیا ہوسکتا ہے اپنے روزگار اور دیہاڑی سے محروم ہوکر رہ جائینگے اس لئے عوام نے اب معاملہ اپنے رب پر چھوڑدیا ہے کہ خدا کرے حکمرانوں کے دلوں میں رحم آجائے اور ان کو بدحالی سے نکالنے کیلئے ایمانداری سے اقتدار کا حق ادا کرسکیں۔