|

وقتِ اشاعت :   November 13 – 2020

وزیراعظم عمران خان سمیت کابینہ اور دیگر حکومتی عہدیداران کی باتیں سننے کے بعد ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ملک میں خوشحالی کے دور کا آغاز ہوچکا ہے، روزگارکے اتنے مواقع پیدا کئے گئے ہیں کہ لوگ کم پڑرہے ہیں اور بیرون ملک سے لوگ آکر یہاں پر روزگار کیلئے درخواست دے رہے ہیں کیونکہ ایک پُرکشش تنخواہ ان کا منتظر ہے جبکہ یہاں کے لوگ اس قدر آسودہ حال ہوچکے ہیں کہ ان کی تمام تر پریشانیاں دور ہوچکی ہیں، مہنگائی کا کسی جگہ پر نام ونشان نہیں ہے، لوگوں کی قوت خرید اس قدر ہوچکی ہے کہ کوئی بھی قیمتی شہ ان کے دسترس سے باہر نہیں،غریب کے گھر کا چولہا تین وقت کی بجائے چوبیس گھنٹے جلتی ہے۔

اور قسم قسم کے کھانے ان کے دسترخوانوں کی زینت بن چکے ہیں مہمانوں کا تانتا بندھ چکا ہے جبکہ عوام سیر سپاٹے کیلئے ہر ہفتے کسی دوسرے شہر یا پھر ملک کیلئے نکل رہے ہیں چونکہ ان کے دل سے اس بات کا ڈر ہی نکل چکا ہے کہ چھٹی نہ ملنے پر ان کی تنخواہوں پر کٹوتی لگ جائے گی یا پھر روزگار سے ہاتھ دھونا پڑے گا اگر ایسا ہوا تو دوسری بہترین ملازمتیں ان کے منتظر ہیں اس لئے کوئی سرمایہ دار اب غریب ملازمت پیشہ افراد کا استحصال نہیں کرسکتا اور صنعتکاروں کے پاس وقت ہی نہیں کہ کن ممالک کے ساتھ زیادہ سے زیادہ ڈیل کرکے آرڈر لیں، برآمدات اتنی بڑھ چکی ہیں کہ ملازمین کم پڑرہے ہیں۔

اور صنعتکارپریشان کہ کہاں سے مزید لوگ ملازمتوں کیلئے لائیں جبکہ صنعتکار بجلی اور گیس کے بل ہر مہینے مکمل ایمانداری کے ساتھ دے رہے ہیں جبکہ ٹیکس کی ادائیگی اس قدر ہوچکی ہے کہ ملک خسارے سے نکل چکا ہے اور قومی خزانے میں رقم کی بھرمار ہورہی ہے اور آنے والے بجٹ میں ملک کے اندر شاندار اسکیمات شامل کئے جائینگے، پورے ملک کا نقشہ بدل جائے گا کہ لوگ دنگ رہ جائینگے کہ کیا تبدیلی آئی ہے۔ یقینا اب بھی وزیراعظم عمران خان کا اعتماد اس قدر بحال ہے کہ گزشتہ روز ان کے ایک تقریب کے دوران خطاب کی سرجری کی جائے تو اس سے یہی تاثر جائے گا۔

ملاحظہ فرمائیے کہ وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ روز اسلام آباد میں ایک تقریب کے دوران کہا کہ پاکستان کی معیشت اب بہتر راستے پر گامزن ہے۔ مستقبل میں گندم اور چینی کا مسئلہ پیدا نہیں ہوگا۔ بارشوں کی وجہ سے گندم کی پیداوار میں کمی آئی ہے۔ چینی کی قیمتوں سے متعلق اقدامات کر رہے ہیں۔ معاشی اعشاریے مثبت ہیں، صرف مہنگائی کا مسئلہ رہ گیا ہے۔ یقین دلاتا ہوں اب آٹے اور چینی کا بحران نہیں آئے گا۔انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے گندم کی 2 فصلیں تباہ ہوئیں۔ فوڈ سیکیورٹی کے مسائل کورونا کی وجہ سے ہوئے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ 17 سال بعد کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں چلا گیا ہے۔ بہت محنت سے ہم نے برآمدات بڑھانے کی کوشش کی۔ ملکی معیشت بہتر انداز میں آگے بڑھ رہی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ اقتدار سنبھالا تو 20 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تھا۔ کورونا کے د وران پوری دنیا کی معیشت متاثر ہوئی۔ گزشتہ حکومتوں کا بوجھ نہ ہوتا تو ہمیں مزید قرضے نہ لینے پڑتے۔ 4 ماہ سے پاکستان کے قرضوں میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کو قائل کریں اپنا پیسہ پاکستان لائیں۔ اسکیم سے اوورسیز پاکستانی رقم بھی لاسکیں گے اور ریٹرن بھی اچھا ملے گا۔

عمران خان نے کہا کہ فیصل آباد میں ساری ٹیکسٹائل انڈسٹری چل پڑی ہے۔ فیصل آباد کی ٹیکسٹائل انڈسٹری میں لیبر کی کمی ہوگئی ہے۔ ہم اپنے خرچوں سے آمدنی اوپر لے آئے ہیں، جو اچھی بات ہے۔ اللہ کا شکر ہے پاکستان اب درست راستے پر چل پڑا ہے۔بہرحال وزیراعظم عمران خان سمیت پی ٹی آئی قیادت کو سلام ہے کہ انہیں سب کچھ بہتر لگ رہا ہے اور اب کوئی پریشانی کی بات نہیں اور عوام کو گھبرانا بھی نہیں ہے کہ ملک میں معاشی صورتحال یکدم بدل چکی ہے اس لئے عوام کسی کے بہکاوے میں نہ آتے ہوئے مہنگائی سمیت بیروزگاری کا رونا نہ روئے اور نہ ہی بیروزگاری اور تنخواہوں میں کمی کے غلط پروپیگنڈے میں آئیں۔

چونکہ یہ حکومتی گورننس اور تبدیلی کیخلاف ہیں۔بہرحال حقیقت تو یہ ہے کہ یہ سب کچھ خلاء میں ہورہا ہوگا زمین پر نہیں، خدارا حکمرانوں کو خواب سے اب بیدار ہوجانا چاہئے زمینی حقائق ان کے دعوؤں کے قطعی برعکس ہیں۔