قومی ٹیم سے نظر انداز کیے جانے پر ٹیسٹ کرکٹر سمیع اسلم پاکستان چھوڑ گئے۔
امریکا سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے سمیع اسلم نے کہاکہ انہوں نے مایوس ہو کر امریکا میں رہنے کا فیصلہ کیا ہے، انہیں دکھ تھا کہ انہیں پاکستان ٹیم میں موقع نہیں دیا جا رہا اور ڈومیسٹک میں اچھا پرفارم کرنے باوجود ان پر دوسرے کھلاڑیوں کو ترجیح دی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بوجھل دل کے ساتھ امریکا پہنچا ہوں، پاکستان چھوڑنا آسان نہیں تھا، کرکٹ میری روٹی روزی ہے لیکن پاکستان میں مستقبل نظر نہیں آ رہا تھا جب کہ مجھے اپنا گھر بھی چلانا ہے۔
سمیع اسلم کا کہنا تھا کہ کہ مجھے امید ہے کہ میں امریکا میں مستقبل بنانے میں کامیاب ہوں گا، میں 2 سال 10 ماہ بعد امریکا کی جانب سے کھیلنے کا اہل ہوں گا، میرا معاہدہ اچھا ہے، ابھی میں ڈومیسٹک کرکٹ کھیلوں گا۔
سمیع اسلم نے 2014 کےانڈر 19 ورلڈکپ میں پاکستان ٹیم کی قیادت بھی کی جب کہ وہ 2012 کے انڈر 19 ورلڈکپ میں بابر اعظم کی قیادت میں کھیلے۔
24 سالہ سمیع اسلم 13 ٹیسٹ اور 4 ون ڈے میچز میں پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں، اپنے پہلے دورہ انگلینڈ اور پھر نیوزی لینڈ کے لیے 35 کھلاڑیوں میں منتخب نہ ہونے پر دلبرداشتہ ہوئے۔
سمیع اسلم نے قائداعظم ٹرافی فرسٹ کلاس کے تین راؤنڈ بھی کھیلے، انہوں نے ٹی ٹوئنٹی کپ کے لیے بلوچستان سیکنڈ الیون میں سلیکشن پر دستبرداری اختیار کی۔
سمیع اسلم نے نیوزی لینڈ ٹور کے لیے نام نہ آنے پر پاکستان چھوڑنے کا حتمی فیصلہ کیا۔