|

وقتِ اشاعت :   December 30 – 2020

ٹنڈوالہیار: گندم کی اسمگلنگ میں ملوث محکمہ خوراک کے آفیسر کو ٹنڈوالہیار کا فوڈ انسپکٹر بنادیا گیا،وزیراعظم سیکریٹریٹ کی جانب سے گندم اسمگلنگ اسکینڈل کے بارے میں لسٹ شائع ہوئی تھی جس میں روشن منگی کا نام بھی سرفہرست تھا،لیکن محکمہ خوراک کی جانب سے کاروائی کے بجائے۔

ٹنڈوالہیار کا فوڈ انسپکٹر بنادیا گیا،تفصیلات کے مطابق 10اگست 2020کو وزیر اعظم سیکریٹریٹ کی جانب سے گندم کی اسمگلنگ میں ملوث ملک بھر میں محکمہ خوراک کے کرپٹ افسران کی ایک لسٹ شائع ہوئی تھی جس میں محکمہ خوراک سندھ کے روشن منگی کا نام بھی شامل تھا جس پرسندھ میں گندم کے سب سے بڑے بولاڈی گودام میں بڑے پیمانے پر گندم کی خرد برد کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

جس پر سیکریٹری فوڈ سندھ کی جانب سے روشن منگی پر مختلف الزامات عائد کرتے ہوئے انہیں معطل کردیا گیا تھا اور انکے خلاف اعلی سطح پر ایک تحقیقاتی کمیٹی بھی قائم کی گئی تھی لیکن محکمہ خوراک کے چند افسران نے میگا کرپشن میں ملوث روشن منگی کے خلاف مزید کارروائی کرنے کے بجائے مبینہ کرپشن کے الزامات اور تحقیقات کی زد میں آئے روشن منگی کو ھٹانے کے بجائے۔

انہیں ٹنڈوالہیار کا فوڈ انسپکٹر بنادیا گیا جب کہ روشن منگی کی مبینہ کرپشن کے بارے میں 18 نومبر کو محکمہ خوراک کی جانب سے ایک کمیٹی قائم کی گئی مگر اوپر سے دباؤ آنے کی وجہ سے رپورٹ چھپالی گئی اور ذرائع کے مطابق 3دسمبر کو محکمہ خوراک ڈائریکٹر کراچی نے سیکریٹری خوراک کو وزیر اعظم سیکریٹریٹ کی رپورٹ میں شائع روشن منگی کا نام بتاکر انہیں ھٹانے کا مطالبہ کیا۔

لیکن محکمہ خوراک میں شامل چند کالی بھیڑیں جو روشن منگی کے سہولت کار ہیں وہ روشن منگی کے سپورٹر بنے ھوئے ہیں جس کی وجہ سے مذکورہ آفیسر کو محکمے سے ہٹانے کے بجائے نا صرف ٹنڈوالہیار میں محکمہ خوراک کاانچارج بنا دیا بلکہ سندھ میں گندم کے سب سے بڑے بولاڈی گودام کا بھی انچارج بنایا ہوا ہے جب کہ اسی گودام میں گندم کے میگا کرپشن میں الزامات عائد ہیں۔

جس کی وجہ سے محکمہ خوراک ٹنڈوالہیار میں بھی قواعد و ضوابط کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزیاں جاری ہیں اور محکمہ خوراک ٹنڈوالہیار میں بڑے پیمانے پر انتظامی لاپرواہی کے معاملات سامنے آئے ہیں،جب کہ اس حوالے سے روشن منگی کا موقف لینے کی کوشش کی گئی تو انہوں نے موقف دینے سے انکار کردیا۔