|

وقتِ اشاعت :   January 3 – 2021

دالبندین: قبائلی تنازعات ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں امن وامان کی خاطر تمام قبائل کو اپنا کردار ادا کرنی چاہیے ان خیالات کا اظہار الفتح پینل کے بانی و سابقہ سینیٹر سردار فتح محمد محمد حسنی نے دالبندین میں واقع محمد حسنی ہاؤس میں منعقدہ گرینڈ قبائلی جرگے سے خطاب کے دوران کہی۔

اس موقع پر سردار زادہ میر عمیر محمد حسنی، سردار سامع نوتانی، میر محمد عاصم خان سنجرانی، ملک خدابخش سیاہ پاد، ملک محمد اعظم شہی، آغا سید دوست محمد شاہ، حاجی عبدالخالق ہیجباڑی، سردار حاجی حفیظ میران زئی، مولوی صالح محمد، حاجی صاحب خان محمد حسنی، چئیرمین عبدالکریم محمد حسنی، ملک نیاز محمد نوتیزئی، میر بدل خان نوتیزئی، ملک محمد آصف قمبرزئی، حاجی نوراحمد بڑیچ، حافظ محمد اسماعیل گورگیج۔

حاجی عنایت اللہ ریکی، حاجی ثناء اللہ ساسولی، حاجی محمد عالم ساسولی، میر محمد حنیف نوتیزئی، چئیرمین خدائے نذر نوتیزئی، چئیرمین عارف محمد حسنی، سردار عبدالغفور محمد حسنی۔اقلیتی رہنماء، سیٹھ برج لعل سمیت دیگر سیاسی و قبائلی معتبرین بھی موجود تھے۔ اس موقع پر ضلع چاغی میں جاری قبائلی تنازعات۔امن و امان سمیت دیگر امور پر تفصیلی غور و خوص کیا گیا۔

اس موقع پر سردار فتح محمد محمد حسنی نے کہا کہ چاغی سمیت رخشان ڈویڑن میں جاری مختلف قبائلی تنازعات نے علاقے کا بہت بڑا نقصان کیا ہے جس کے سبب بہت سارے قیمتی جانیں ضائع ہوچکی ہیں انہوں نے کہا کہ قبائلی تنازعات ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں امن وامان کی بحالی علاقے کی تعمیر و ترقی میں تمام قبائل کو اپنا کردار ادا کرنی چاہیے۔

چاغی ہم سب کا مشترکہ گھر ہے یہاں کے لوگوں کی خدمت ان کے جان و مال کی تحفظ کے لیے ہمیں انتظامیہ کے ساتھ دینا ہوگا اور انتظامیہ کو چائیے کہ وہ سماج دشمن عناصر کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے اور بلاتفریق ملزمان کو قانون کے حوالے کردینا چاہیے انہوں نے کہا کہ وہ عوام کو ہر گز تنہا نہیں چھوڑیں گے بلکہ عوام کے حقوق کے لیے جدوجہد کریں گے۔

قبائلی تنازعات کے خاتمے کے لیے علماء کرام اور معتبرین کے ساتھ مل کر لائحہ عمل طے کریں گے سردار زادہ میر عمیر محمد حسنی نے کہا کہ قبائلی گرینڈ جرگے کے انعقاد سے تنازعات کے خاتمے میں مدد ملے گی تمام قبائل کو متحد کرکے تاریخی امن کو برقرار رکھنے کے لیے ملکر جدوجہد کریں گے اس موقع پر دیگر قبائلی عمائدین نے بھی خطاب کیا اور جرگے میں علاقے کے قبائلی تنازعات کے خاتمے کے لیے تجاویز پیش کی گئی۔