مستونگ: اپوزیشن لیڈر بلوچستان اسمبلی ملک سکندرایڈوکیٹ نے کہاہیکہ منتخب نمائندوں کے حلقوں میں غیر منتخب لوگوں کے زریعے مداخلت اور حکومت کی جانب سے منتخب نمائندوں کو فنڈز دینے کے بجائے باپ کے شکست خوردہ اشخاص کے زریعے عوامی فنڈز کی بندر بانٹ و تقسیم کا مقصد ترقیاتی کام کے بجائے کرپشن کو دوام بخشناہے۔
پی ایس ڈی پی میں اپوزیشن اراکین کیعوامی مفاد کے اسکیمات کو نظرانداز کیاگیا۔۔جس کے خلاف ہم نے عدالت سے رجوع کیا ہے۔آئین میں سب کے حدود متعین ہیں ہر ایک کو آئین کے مطابق اپنے اپنے کام کرناچائیے جس سے مسائل کا خاتمہ ہوسکتاہے۔آئین و قانون کی پاسداری سے ہی ملک و صوبہ ترقی کرسکتاہے خلاف آئین اقدامات سے نفرت میں اضافہ ہورہاہیں۔
گوادرکی فنسنگ اور جزائر کو آڈیننس کے زریعے قبضہ آئین کی خلاف ورزی ہیں۔وفاقی حکومت کی جانب سے براڈ شیٹ معاملے کی تحقیقات کے لیے حکومت کی جانب سے بنائی گئی کمیٹی کا سربراہ ایک متنازعہ شخص ہے جس کے زریعے حکمران سارا ملبہ اپوزیشن پر ڈالنے اور خود کو کلین چٹ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔۔کمیٹی کا سربراہ شوخت خانم ہسپتال کے باڈی کا رکن ہیں۔
ان سے کسی خیر کی توقع نہیں۔ آئین اور انصاف کے حکمرانی کے بغیر ملک داخلی انتشار کی طرف گامزن ہیں،بلوچستان کے زرعی فیڈرز پر بجلی بند کرنے سے بیروزگاری کا طوفان برپا ہو گا۔جس سے منفی اثرات مرتب ہونگے ، پی ڈی ایم کی تحریک کامیابی کے طرف گامزن ہے جس سلیکٹڈ حکمرانوں اور سلیکٹرز کی نیندیں حرام ہوگئی ہیں۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے سراوان پریس کلب کے خصوصی دورے کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتیہوئے کی۔
دورہ پریس کلب کے موقع پر بلوچستان اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک سکندر خان ایڈوکیٹ کو سراوان پریس کلب کے صدر فیض درانی،جنرل سیکرٹری ڈاکٹرفیصل منان سینئرنائب صدر عبدالحکیم شاہوانی،حاجی میر رمضان رند و دیگر نے پریس کلب کا تفصیلی وزٹ کروایا اور تفصیلی بریفنگ دی۔
اپوزیشن لیڈر ملک سکندر خان ایڈوکیٹ نے کہاکہ صحافت ایک مقدس پیشہ ہیں صحافی بلا معاوضہ و بلا لالچ علاقے کے عوامی مسائل اجاگر کرنے اور عوام کو درپیش مسائل و مشکلات حکام بالا تک پہنچانے میں اپناکلیدی کردار ادا کررہیہیں۔ اپوزیشن لیڈر ملک سکندر خان ایڈوکیٹ نے کہاکہ موجودہ سلیکٹڈ حکومت کا گھر جانا نزدیک ہیں انہیں اب عوام کی طاقت سے گھر بجوائیں گے۔
ملک میں آئین کی اصل روح کے مطابق حکمرانی ناگزیر ہیں آئین پر اس کے روح کے مطابق عمل کئے بغیر ملک کو چلانے سے مسائل میں اضافہ ہونے کے ساتھ غیر جمہوری و غیر آئینی فیصلوں سے نفرتوں میں مزید اضافہ ہوگا۔انھوں نے کہاکہ گوادر کو باڑ لگانے سے ترقی نہیں ہوگی بلکہ صدیوں سے آباد لاکھوں لوگ اور ماہی گیری کی صنعت سے وابسہ لوگ بیروزگار ہونگیجزائر صوبوں کی ملکیت ہیں ۔
سلیکٹڈ حکمران صوبوں کے ساتھ تعاون کرنے اور انہیں آباد کروانے میں مدد کرنے کے بجائیں وہ غیر قانونی طور پر صوبوں کے جزائر پر قبضہ کررہیہیں۔جس کے خلاف اسمبلی کے فورم پر ہمیشہ آواز اٹھاتے رہیہیں،انھوں نے کہاکہ ناانصافی سے معاشرہ تباہ ہوجاتاہیں اور نفرتیں بڑھ کر دوریاں پیدا ہوجاتی ہیں،انھوں نے کہاکہ بلوچستان ایک زریعی صوبہ ہے۔
یہاں کے لوگوں کا واحد زریعہ معاش زمینداری سے وابسطہ ہیں مگر موجودہ سلیکٹڈ حکمرانوں نے بلوچستان کے زمینداروں پر عین سیزن میں بجلی بند کردی ہیں جس کا مقصد بلوچستان کے زراعت کو ختم کرنا ہے جس سے لاکھوں لوگ بیروزگار ہوجائیں گے اور بلوچستان میں بدامنی میں اضافہ ہوگا۔