|

وقتِ اشاعت :   January 26 – 2021

تربت: مرکزی جمعیت اہل حدیث بلوچستان کے ناظم اعلی مولانا عبدالغنی زامرانی نے بانک کریمہ بلوچ کی جنازہ سے لوگوں کو شرکت کرنے سے روکنے اور لاش کو تحویل میں لینے کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ انکے غمزدہ خاندان سمیت پوری قوم کیلئے یہ ایک انتہائی تکلیف دہ مرحلہ ہے حکومت کوچاہیے تھا کہ عوام کو جانے دیکر اخلاقیات کامظاہر ہ کرتے مگر افسوس کہ طاقت ور طبقوں نے اپنا رویہ آج تک تبدیل نہیں کیا۔

اور جوکچھ نواب اکبرخان بگٹی کی میت کیساتھ کیاگیا وہی پالیسیاں آج بھی جاری وساری ہیں،بانک کریمہ کی تدفین سے پہلے تربت میں نیٹورک کو بندکرکے راستوں میں رکاوٹیں کھڑی کی گئیں اس سے مزید نفرتیں تو جنم لیں گے لیکن عوام الناس کو قریب نہیں لایاجاسکتا۔

انہوں نے کہاکہ بلوچ معاشرے اور اسلامی تعلیمات میں عورت کو اعلی مرتبہ حاصل ہے جبکہ عورت کی تدفین اور میت کو انکے محرموں کے علاوہ کوئی غیر محرم دیکھ نہیں سکتا حکومت کو چاہییتھا کہ آج کینیڈیا میں ایہ شہری کی حیثیت سے انکے لاش کو سرکاری اعزاز میں آبائی علاقے پہنچادیتا لیکن حکمرانوں نے ماضی کے روی?ے کو ترک نہیں کیاہے اور آج بھی دن بدن غلط رویوں کیوجہ سے عوام کا دل نفرتوں سے بھرا ہے۔

خدارا بلوچستان کو مزید آگ وانگاروں کی طرف نہیں دھکیلا جائے وگرنا کوئی بھی سانحہ جنم لے سکتاہے انہوں نے کہاکہ اس اندوہناک موقع پر جہاں پوری قوم سوگوار ہے وہاں کریمہ بلوچ کی خاندان کیلئے یہ ایک انتہائی کربناک وقت ہے ہماری ہمدردیاں خاندان کیساتھ ہیں اللہ تعالی انہیں صبرجمیل عطا فرمائے۔