|

وقتِ اشاعت :   March 16 – 2021

کوئٹہ :بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے ممبرچیئرمین جاوید بلوچ نے کہا ہے کہ بی این پی کے قائد سرداراخترجان مینگل نے پارلیمانی فورم سے قوم پرستی کی وسعت پزیری جدیداندازمیں پیش کردیاہے اورحقیقی معنوں میں جدیدقوم پرست تحریک کی مضبوط بنیاد بلوچستان میں نظرآرہی ہے جو پارلیمانی محدودنشستوں پراپنی سیاسی عمل اورقومی موقف کے پیش نظربلوچستان کی آوازکوپوری دنیامیں بہتراورشائستگی کیساتھ پھیلایا 06 نکات کی اہمیت اس طرح زبان ہوگیاکہ پی ڈی ایم میں شامل قوتوں نیبھی بی این پی کی بیانیہ کواپناکربلوچستان کیساتھ ظلم ناانصافیوں استحصال لاپتہ افرادکی انسانی بنیادی حقوق کے برخلاف جبری اغواء وگمشدگیوں پربھرپوراندازمیں ہم آوازبن گئے۔

کیونکہ سیاسی حقوق جوسلب ہیں جن پربہترانداز میں قومی موقف کے پیش نظربلوچستان کی سیاسی آوازکوتمام اقوام وطبقات نے قبول کیا ہے کیونکہ بی این پی اپنی قومی نظریات کی پیش بندی کیلئے بااصول اورمتحرک کرداراد کیا ہے کہاں بلوچستان کے نام پرگمنام اشخاص کومنصب مراعات کے تحت بلوچستان کی سیاسی آوازپیش کرمیکی طفلانہ کوشش جاری ہے تودوسری جانب غیرشعوری وغیرجمہوری طریقے سے بلوچستان کے عوام کی موقف کوبدلنے کی سازش میں مبینہ منفی سرگرمیوں کے پیدا کردہ عوامل کوتھونپاجارہاہے۔

جوسیاسی نظریات رکھنے والے باشعور نظریاتی وفکری زانت کاروں کو قومی کازسے دستبردارکرنے کی مکروہ عمل کاحصہ ہے جوقومی جدوجہدکی تاریخ میں ہزاروں فرزندان وطن شہادت وجیل زندان عقوبت خانوں کی نظرہوچکے ہیں جوکسی بھی قوم پرستانہ تحریک کی بنیادی لوازمات کاحصہ ہیں جس میں سیاسی کیڈرزکی قربانیاں ہرکوئی اپنی بساط سکت کے مطابق دیرہی ہے اکیسویں صدی کی جدیدضرورت تعلیم پرمنصوبہ سازی کے تحت غیرمحسوسانہ اندازمیں قدغن لگائی جارہی ہے جبکہ رجعت پسندی کی فروغ ومواقع کی فراوانی دراصل قوم پرستی کوختم کرنے کی سازشی عمل کاحصہ ہے بی این پی کی قومی وسیاسی نظریات میں موقع پرستی مفادپرستی کی گنجائش نہیں ہے جوقومی سوال کوزیرکرسکے۔