نوشکی: گزشتہ روز وزیر اعلی بلوچستان کی جانب سے متنازعہ برج عزیز خان ڈیم پر بریفنگ کے ردعمل میں نوشکی کے مختلف قبائل پر مشتمل کمیٹی کے سربراہ سردار آصف شیر جمالدینی اور دیگر ممبران میر شبیر احمد بادینی،حاجی میر وزیر خان مینگل،میر جمعہ خان بادینی،میر خورشید جمالدینی،میر محمد اشرف بادینی،میر اعظم ماندائی،محمد ابراہیم بلوچ اور دیگر نے بادینی ہاس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ وزیر اعلی بلوچستان متنازعہ ڈیم کی ممکنہ تعمیر پر نظر ثانی کریں۔
برج عزیز خان ڈیم کی تعمیر سے نہ صرف دو اضلاع کے لاکھوں ایکڑ اراضی بنجر ہونگے بلکہ سرحدی علاقوں میں آباد قبائل نان شبینہ کو محتاج ہونگے دو اضلاع میں روزگار کے دیگر مواقع موجود نہیں لوگوں کا ذریعہ معاش گلہ بانی اور زمینداری پر منحصر ہے ڈیم کی تعمیر سے دونوں اضلاع کے لوگ شدید متاثر ہونگے انہوں نے کہاکہ وزیر اعلی بلوچستان کا اپنا تعلق ایک قبائل سے ہے۔
انھیں احساس ہونا چاہیے کہ ان زمینوں کیلئے ہماری بزرگوں نے کتنی قربانیاں دیکر حاصل کیئے ہے ہماری گلہ ہے وزیر اعلی سے کہ جام صاحب منصوبے پر نظر ثانی کی بجائے ڈیم کی تعمیر کیلئے بضد ہے انہوں نے کہاکہ چاغی اور نوشکی میں آباد قبائل پر امن ہے جمہوری طریقے سے احتجاج ریکارڈ کررہے ہیں حکومت کو چاہئے کہ اس معاملے پر سنجیدگی سے غور کریں تاکہ علاقے کا پر امن ماحول خراب نہ ہو۔
ہم صوبائی حکومت اور متعلقہ محکمے کو واضح طور پر کہنا چاہتے ہے کہ ڈیم کی تعمیر کسی صورت قبول نہیں اگر بزور قوت ڈیم کی تعمیر کی کوشش کی گئی تو ہم ہر قسم کی قربانی کو تیار ہے انہوں نے کہاکہ ہم ترقی کے ہر گز خلاف نہیں جہاں ڈیم کی ضرورت ہے وہاں حکومت توجہ نہیں دی رہی ضلع نوشکی میں گزشتہ کئی سالوں سے زیر تعمیر ڈیم سست روی کا شکار ہے وہاں حکومتی عدم توجہی ہے۔
مگر نہ جانے صوبائی حکومت کی کیا مجبوری ہے کہ وہ برج عزیز خان ڈیم کی تعمیر پر بضد ہے دو نوں اضلاع کے لوگ گزشتہ کئی دنوں سے سراپااحتجاج ہے ، سردار آصف شیر جمالدینی نے کہاکہ اگر صوبائی حکومت نے ڈیم کی ممکنہ تعمیر پر نظر ثانی نہ کی تو نوشکی اور چاغی کے قبائل ملکر وزیر اعلی ہائوس کا گھیرائو کرینگے۔