|

وقتِ اشاعت :   March 18 – 2021

کوئٹہ: بلو چستان کی وکلا ء تنظیموں کے رہنما ئوں نے کہا ہے کہ نو جوان وکلا ء کو اپنے سینئرز کے نقش قدم پر چلتے ہو ئے صو بے کی محکوم اور مظلوم عوام کی آواز بن کر کا لے کوٹ اور ٹا ئی کی عزت کو بر قرار رکھنا ہو گا ،سنیئرز جو نیئرز کی رہنما ئی کر تے رہیں گے کیو نکہ وکالت سیکھنے اور سکھا نے کے عمل کا نا م ہے ،ملک میںجمہوریت وکلا ء تحریک کی مر ہو ن منت ہے ،امید ہے کہ کا مران مرتضیٰ ایڈووکیٹ سینیٹ میں صو بے کی عوام کی بھر پور نما ئندگی کا حق ادا کریں گے ۔

ان خیالا ت کا اظہار سپریم کو رٹ با ر ایسو سی ایشن کے سابق صدور اور وکلا ء رہنما ء علی احمد کرد ایڈووکیٹ ، نو منتخب سینیٹر کا مران مرتضیٰ ایڈووکیٹ ، ہادی شکیل ایڈووکیٹ، باسط شاہ ایڈووکیٹ، شوکت رخشانی ایڈووکیٹ، خلیل احمد پانیزئی،قاری رحمت اللہ ایڈووکیٹ ،عبدالمالک بلوچ ،قاسم علی گاجیزئی،اکبر شاہ ایڈووکیٹ ،اقبال کاسی ایڈووکیٹ ، میر عطا اللہ لانگو ایڈووکیٹ ، علی جان ترہ کئی ،اسد اچکزئی و دیگر نے کو ئٹہ میں سپریم کو رٹ کے سنیئر وکیل و نو منتخب سینیٹر کا مران مر تضیٰ ایڈووکیٹ کے اعزاز میں دئیے گئے چا ئے پا رٹی کے موقع پر خطاب کر تے ہو ئے کیا ۔

اس موقع پر سپریم کو رٹ با ر ایسو سی ایشن کے سابق صدر اور وکلا ء رہنما ء علی احمد کرد ایڈووکیٹ نے کہا کہ اللہ تعالی نے کامران مرتضی ایڈووکیٹ کو موقع دیاہے کہ وہ ایوان با لا میںصو بے کی مظلوم و محکوم عوام کے لئے آواز اٹھائے کیو نکہ بلو چستان کے ساتھ کئی گئی ناانصافیوں کی فہرست بہت طویل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ لگ رہا ہے جیسے یہ ملک جاگیر داروں اور خانوں کا ہے ۔

یہاں سرکار کے اوپر سرکار بیٹھی ہوئی ہے جو ہر چیز اپنی مرضی کے مطابق کرتی ہے اس کے خلاف بولنے کی ضرورت ہے اور جب کامران مرتضی ایڈووکیٹ سینٹ میں بولیں گے تو اس کی آواز پورے ملک میں گونجھے گی ۔ جونیئر وکلا کو محنت کرنا ہوگی بلو چستان نے ماضی میں بھی وکالت میں بڑے نا م پیدا کئے ہیں انہی کی طرز پر کالے کوٹ اور ٹائی کی عزت رکھنا ہوگی ۔

انہوں نے کہا کہ شوکت رخشانی کے خلاف کوئی شکایت نہیں ہے جو کہ ایک اعزاز ہے ۔سینیٹر کامران مرتضی ایڈووکیٹ نے کہا کہ سینئر وکلا جونیئر کے لئے وراثت ہے اور ہم اپنے سینئر کے وراثت کے امین ہیں ہمیں اپنے سینئرز نے جوکچھ سکھا یا ہمیںاسے اپنے جونیئر وکلا کو منتقل کر نا ہو گا ۔ آج کے جونیئر وکلا کل کے علی احمد کرد ایڈووکیٹ، راجہ رب نواز ایڈووکیٹ ہوں گے ، سینئرز کا دیا ہوا قرض جونیئرز کو منتقل کرنا ہوگا ۔

ہم اپنے شہید وکلا کے بھی مقروض ہیں کیونکہ ایک پوری نسل کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی انہیں بے گناہ قتل کیا گیا تاہم وہ آج بھی زندہ ہیں جنہیں یاد کرنا ہم اور ریاست پر قرض ہیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ ہم اپنی مٹی کے قرض دار ہیں یہ ایک حقیقت ہے کہ سینئرز نے ہم سے بہتر کام کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ میں وکلا کا قرض دار ہوں ، سینئر وکلا کے نقش قدم پر چلنا ضروری ہے۔

کوشش ہوگی کہ بلوچستان کی بہتر انداز میں نمائندگی کروں ، قانون سازی اور صوبے کے حقوق کی بات جائے تو یہ سب سے محکوم صوبہ ہے جس میں اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ساتھ اور بھی لوگ شامل رہے ہیں تاہم میںایسا کرنے والوں کو روکنے کی ہرممکن کوشش کروں گا ۔انہوں نے کہا کہ شرعی عدالت کے جج شوکت رخشانی صاف ستھرا گیا اور صاف ستھرا آیا۔

اس سے پہلے بھی ہمارے ساتھی صاف ستھرے گئے اور صاف ستھرے آئے ہیں جو بلوچستان بار کے لئے باعث فخر ہے۔اسحاق نوتیزئی ایڈووکیٹ نے کہا کہ امید ہے بار میں کوئٹہ کی وکلا ء کے سیٹس بڑھائے جا ئیں گے ، نئے وکلا کو صبر سے کام لینا ہوگا کیونکہ اس شعبے میں بہت سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ بلوچستان کے کامران مرتضی ایڈووکیٹ ایڈووکیٹ نے جس طرح بلوچستان کے مسائل اجاگر کیے ہیں۔

شاید ہی کسی قوم پرست پارٹی نے کی ہو۔ جونیئر وکلا کو کم از کم پہلے 3سال سوشل ورک کرنا چاہیے اور محنت کرے ۔قاری رحمت اللہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ میںیقین دلاتا ہوں کہ سینئر کے ہوتے ہوئے انہیں کوئی مشکل پیش نہیں آئے گی ان کے فیس نہیں بڑھیں گی ، ہمیں مینڈیٹ کام کی بنیاد پر ملا ہے اس سلسلے میں کسی قسم کی رکاوٹ خاطر میں نہیں لایا جا ئے گا ،انہوں نے کہا کہ بلاتفریق تمام وکلا ء کی فلاح وبہبود کے لئے کام کریں گے ۔

اسکالرشپس پر میرٹ پر وکلا کو بھیجا جائے گا ، ہم ججز کے ساتھ بھی اچھا انڈرسٹینڈنگ بنانا چاہتے ہیں اور امید ہے کہ ہمارے ساتھ کوآپریشن کیاجائے گا ہم بار کو آزاد کرنے کی بھر پور کوشش کریں گے ۔ انتخابات میں پینل بنتے ہیں مگر اس بنیاد پر اختلافات ختم کرنا ہونگے ۔ بار کونسل کے زیر اہتمام ہاسٹل بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں زمین ملتے ہی ہاسٹل بنائیں گے جہاں دور دراز کے وکلا کی رہائش ہوگی ۔

وکلا ء کے مفاد میں جو بھی کام کرے اس کی تعریف کی جائے ۔ ہم چاہتے ہیں کہ 60سال سے بڑے عمر کے افراد کی بار کونسل کی فیس معاف کی جائے ۔ بار کونسل سیاسی پارٹیوں کے ساتھ تعاون ضرور کرے گا تاہم اسے ایک سیاسی ادارہ نہیں بننے دینگے ۔شوکت رخشانی ایڈووکیٹ ،ملک امین اللہ کاکڑ صدر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن باسط شاہ ، میر عطا اللہ لا نگو، خلیل احمد پانیزئی ممبر بلوچستان بار نے کہا کہ وکالت میں وراثت کا کوئی عمل دخل نہیں یہاں سب کچھ میرٹ پر ہوتا ہے۔

وکالت کا پیشہ اس وقت جتنا اہمیت کا حامل ہے شاید اس سے پہلے نہیں تھا اس وقت اگر جمہوریت ہے اور ادارے چل رہے ہیں تو یہ وکلا کی تحریک کی مرہون منت ہے مگر بدقسمتی سے وکلا کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہے ۔ کامران مرتضی ایڈووکیٹ پر اس صوبے اور وطن کا قرض ہے کہ وہ نہ صرف صوبے کے حقوق کی ترجمانی کرے گا امید ہے کہ وہ بار کی سیٹیں بڑھانے کے لئے کردار ادا کریں گے ۔

ممبر ایگزیکٹو کمیٹی سپریم کورٹ عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ کوئٹہ سمیت دیگر ڈویژنز میں وکلا کی تعداد بڑھ چکی ہے ۔جنرل سیکرٹری بلوچستان ہائی کورٹ بار اکرم شاہ ایڈووکیٹ صدر بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن باسط شاہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ بلوچستان اور وکلا کی بہترین نمائندگی کریں گے ، شوکت رخشانی پہلے کی طرز پر ہماری رہنمائی کریں گے انہوں نے کہا کہ لائسنس حاصل کرنا ہی کافی نہیں بلکہ یہ سیکھنے اور سیکھانے کا عمل ہے۔

جو جاری رہتا ہے ۔ قاسم علی گاجیزئی نے کہا کہ امید ہے کہ کامران مرتضی ایڈووکیٹ کی آواز عثمان لالا ، کبیر محمد شہی اور حاصل خان بزنجو سے کم نہیں ہوگی ، جونیئر وکلا کو سیاست کی بجائے اپنے کام پر توجہ دینے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ وقت ان کے سیکھنے کی ہے ۔اسد اچکزئی ایڈووکیٹ جونیئر وکلا کو لائسنس حاصل کرنے پر انہیں مبارکباد دیتے ہیں تاہم یہ شعبہ محنت کا ہے۔

اس لیے جونیئر محنت کرکے اس شعبہ میں اپنی توانائیاں بروئے کار لاکر اپنے اساتذہ اور سینئرز کا نام روشن کرے اور صوبے کو درپیش مسائل کے حل میں کردار ادا کرے ۔ امید ہے کامران مرتضی ایڈووکیٹ بلوچستان کی بہتر انداز میں نمائندگی کریں گے ۔ اکبر شاہ ایڈووکیٹ ،میر عطا اللہ لانگو ایڈووکیٹ اور علی جان ترہ کئی نے تقریب کے آخر میں شرکا ء کا شکریہ بھی ادا کیا ۔