حب: بلوچ عوامی موومنٹ کے مرکزی آرگنازر شہباز طارق ایڈووکیٹ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ بلوچستان کے صوبای دارالحکومت کوٹہ کے علاقے سریاب میں چار معصوم بچوں کا سفاکانہ قتل حکومت وقت کی گڈگورننس پر سوالیہ نشان ہے۔ جس کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ اور مقتولین کے لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ صوبای و مرکزی حکومتیں سوشل میڈیا پر محض گیدڑ بھبھکیوں کے ذریعے ہی حکومت کی گڈ گورننس اور امن و امان کی صورتحال کو سب اچھا ہے کی رٹ قام کیے ہوی ہیں جوکہ خالصتا جھوٹ پر مبنی ہے۔ بلوچستان سمیت ملک بھرمیں امن وامان قام کرنے میں ناکام حکومت کو اب مزید وقت دینا ملک میں مزید انارکی اور افراتفری کو پنپنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سریاب واقعہ میں چار معصوم بچوں کو ذبح کرکے قتل کرنا انسانیت کی تذلیل ہے جس پر ہرگز خاموش نہیں ہوسکتے اور نہ ہی بلوچستان کے موجودہ حالات پر خاموش تماشای کا کردار ادا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سریاب واقعہ سے چند روز قبل مستونگ میں لاپتہ نوجوانوں کو منظر عام پر لاکر ماوراے عدالت قتل کرنا بھی بلوچستان میں ایک بار پھر خون کی ہولی کھیلنے کے مترادف ہے ۔
جس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچ عوامی موومنٹ بلوچستان میں امن وامان کی مخدوش صورتحال کی ذمہ دار موجودہ حکومت اور اس کی قام کی گی ڈیتھ اسکواڈز کو قرار دیتے ہوے اہلیان بلوچستان سے پرزورالفاظ میں مطالبہ کرتی ہے کہ وہ بلوچستان میں ایک بار پھر کشت وخون کی ہولی کھیلنے والوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں ۔
اور بلوچ سماج کو نااہل حکمرانوں سے چھٹکارہ دلانے کے لیے BAM کے پلیٹ فارم پر یکجا ہوجایں کیونکہ اس وقت BAM ہی بلوچ قوم کے لیے امید کی کرن ہے جبکہ دیگر تمام قوم پرست پارٹیوں کو بلوچستان کے عوام آزما چکے ہیں جنہوں نے اپنے اپنے ادوار میں نظریہ ضرورت کے تحت بلوچ دشمن عناصر کے ساتھ اتحاد کرکے بلوچ ساحل ووسال اور بلوچ ننگ وناموس کو نیلام کرنے میں کوی کسر نہیں اٹھا رکھی تھی۔
اب پھر بلوچستان میں پنجاب کے حمایت یافتہ لوگوں نے اپنی جماعت کا نام بلوچستان عوامی پارٹی دیکر بلوچستان کے عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی ناکام کوشش کی ہے اور ایک بار پھر راولپنڈی کی ایما پر بلوچ اور بلوچستان دشمن پالیسیوں کا آغاز کردیا ہے۔ جس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔