خضدار: سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان چیف آف جھالاوان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہاہے کہ پی ڈی ایم کی سیاست اصولوں پر مبنی نہیں بلکہ اقتدار کے حصول کے لئے تھی جس کا اختتام خیر اندیش طور پر نہیں ہوا ،تاہم اس تمام تر مراحل میں آصف علی زرداری کی سیاست حکمت عملی تدبر سے لبریز اور بھروسے والا رہا ، جنہوںنے نہ اپنی جماعت کو بند گلی تک پہنچائی۔
اور نہ ہی وہ پی ڈی ایم کی دیگر جماعتوں کی قیاس آرائیوں اور خوش فہمیوں کا شکار بنے ، پیپلز پارٹی کی جو سیاست تھی اسے صحیح معنوں میں فالوو کیا ، یہ بات تاریخ کا حصہ ہے کہ آصف علی زرداری نے اپنے جوانی کے دس بارہ سال قیدو بند میں گزارے اور یہ مقدمات ان پر بھی نواز شریف نے کسی خواہش کے تحت بنائے تھے جو قوم کو آج تک نہیں بھولے ہیں ، آصف علی زرداری نے جس موقف کی پیروی کی ہے۔
وہ نہ صرف پیپلز پارٹی کی بھلائی میں ہے بلکہ مسلم لیگ (ن) کو بھی انہوںنے کھائی میں گرنے سے بچائی ہے ، استعفوں کی صورت میں مسلم لیگ (ن) کے کئی اراکین استعفوں سے انکار کرنے والے تھے جس کی مثال اس وقت سامنے آگئی تھی جب ان کے دو تین اراکین کے استعفے غلطی سے اسد قیصر کے پاس پہنچے تھے اور وہ ارکان اپنے استعفے لگے ہاتھوں واپس لینے کے لئے پہنچ گئے تھے کہ ہم نے استعفیٰ دیا نہیں ہے۔
مسلم لیگ (ن) ہمیشہ پر سکون حالات میں سیاست کرنے کی عادی رہی ہے مشکل حالات میں سیاست اس کے بس سے باہر ہے ۔ہم نے بلوچستان کے نامساعد حالات میں مسلم لیگ(ن) کا پرچم تھامے رکھا قربانیاں دی پارٹی کو پورے بلوچستان میں مقبول بنا دیا اور اس کا صلہ انہوںنے ہمیں کوئٹہ جلسہ میں غیر ذمہ دارانہ انداز میں دیا تاہم اس کے بعد ہم نے جو فیصلہ کیا وہ ہمارے لئے ہمارے کارکن اور پورے بلوچستان کے مفاد اوربہتر مستقبل کے لئے تھا۔
ان خیالات کا اظہار انہوںنے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ سابق وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہاکہ ہم نے اصولوں کی بنیاد پر سیاست کی اور بلوچستان کے کٹھن و انتہائی نامساعد حالات میں مسلم لیگ (ن) کو جوائن کیا،وہ ایک ایسا وقت تھا کہ جب لوگ مسلم لیگ (ن) کا نام لینے میںبھی خوف محسوس کرتے تھے، اس دوران میرے فرزند خاندان کے لوگ شہید ہوئے پھر بھی ہم ثابت قدم رہے ۔
اسی بلوچستان کے کوہساروںاور شہروں میں پارٹی کو منظم کیا الیکشن لڑے اور مسلم لیگ (ن) کو بلوچستان اسمبلی میں اکثریتی پارٹی بنا دیا، تاہم میاں نواز شریف محسنوں کی قدر گنوانے کے ماہر ہیں انہوںنے ہمیں قربانیوں کا صلہ مناسب انداز میں نہیں دیا ، ہمارے ساتھ ان کی جانب سے جو روا رکھا گیا ہمیں اس کی پروا بھی نہیں ، چونکہ ہم سیاسی لوگ ہیں اور سیاست میں نشیب و فراز آتے ہیں۔
اس کے لئے ہم پہلے سے تیار تھے سیکھنے اور تجربات کے مراحل سے گزرناسیاست کا حصہ ہوتاہے ۔ سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری کا کہنا تھاکہ اتحاد اصولوں کی بنیاد پر بنتے ہیں تاہم پی ڈی ایم میں اصول کم اور اناء پر ستی زیاد ہ تھی نوبت اب اس حد تک پہنچ گئی ہے کہ پی ڈی ایم میں شامل پارٹیاں ایک دوسرے کی ٹانگ کھینچ رہے ہیں اپنی ناکامی کا ملبہ ایک دوسرے کے اوپر ڈال رہے ہیں۔
اب تو سب کو سمجھ آگئی ہوگی کہ ایک زرداری سب پر بھاری ثابت ہوگیا ہے آصف علی زرداری نے پی ڈی ایم کے اجلاس میں نہ صرف اپنی پارٹی پیپلز پارٹی کا موقف صحیح معنوں میں بیا ن کیا بلکہ پی ڈی ایم والے جس کھائی میں گرنے کے لئے بے تاب تھے اس سے انہیں روکنے میں کامیاب ہوئے ، مسلم لیگ (ن) کے پارلیمنٹرین بھی اپنی پارٹی کے فیصلوں سے زیادہ خوش نہیں اور نہ ہی مسلم لیگ (ن) کے استعفے والے فیصلے کی پیروی کرنے کے لئے تیار ہیں ۔
پی ٹی آئی رہنماء اسد قیصر کے پاس مسلم لیگ (ن) کے تین اراکین کے جو استعفے پہنچ گئے تھے لگے ہاتھوں ان استعفوں کے پیچھے لیگی اراکین نے دوڑ لگائی تھی کہ ہم نے استعفے نہیں دیئے ہیں اس استعفوں کے معاملے پر ان کا حال یہ ہے یہ نہ استعفیٰ دے سکتے ہیں اور نہ ہی تحریک چلا سکتے ہیں ۔ نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہاکہ تاریخ میں میاں نواز شریف کے وہ اقدامات رقم ہیں کہ انہوںنے آصف علی زرداری کے خلاف مقدمات بنائے انہیں پابندسلال کیا۔
شہید بے نظیر بھٹو کی زندگی میں ان کے خلاف مشکلات پیدا کیئے ، جب یہ لوگ تختہ لاہور پر بیٹھے ہوتے ہیں تو انہیں کچھ بھی نہیں معلوم ہوتا کہ چھوٹے صوبوں کے حقوق کیا ہیں، سیا سی اقدار کیا ہیں ، دوستی اور دشمنی کس پیمانے کا ہوتا ہے تب تو یہ اپنے سیاسی مخالفین کو دیوار سے لگارہے ہوتے ہیں پی ڈی ایم کی تخلیق کے چھ ماہ کے دوران حکومت پر توکچھ اثر نہیں پڑا ہاں انہوںنے حکومت کے حوصلے مذید بلند کرنے میں ان کی مدد ضرور کی ہیں۔
پی ڈی ایم کی حالت یہی رہی توخدشہ ہے کہ موجودہ سیٹ اپ مذید کئی سال تک چلتا رہے ۔سابق وزیراعلیٰ بلوچستان چیف آف جھالاوان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہاکہ ہم نے کوئٹہ جلسے کے بعد جو فیصلہ کیا تھاوہ بلوچستان کے عوام کے بہتر مفاد میں کیا ہم سیاسی وفاداریاں تبدیل کرنے والے نہیں ہیں تاہم ہمیں جان بوجھ کر دیوار سے لگانے کی کوشش کی گئی اور ہماری خدمات کو روند ڈالا گیا۔
جس کا افسوس ہمیں نہیں ہے کیونکہ مسلم لیگ (ن) وفاداروں کو دیوار سے لگانے کا ماضی کاتجربہ رکھتے ہیں ہم نے بلوچستان میں سیاست کی ہے یہاں کے عوام کے حقوق و فلاح وبہبود کے لئے ایوانوں میں آواز بلند کی ہے آئندہ بھی ہم عوام کی خدمت اور اس سیاسی مشن کو جاری رکھیں گے میرے کارکن حوصلہ مند رہیں سیاسی حوالے سے ہمارا مستقبل روشن اور تابناک ہے۔