کوئٹہ: نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے کہا کہ اپنے ہم وطنوں کا لاپتہ ہونا لمحہ فکریہ ،عدم بازیابی حکومت واداروں کی ناکامی ہے جہاں اپنے عوام محفوظ نہ ہو وہاں حکومت نہیں جنگل کا قانون ہے غائب ہونے والے افرادمیں اگر کوئی مجرم ہے جو ان کو ان کے جرائم کو سامنے لاکر عدالت میں پیش کرکے قانون کے مطابق سزادی جائیں ۔
جماعت اسلامی نے پہلے میں لاپتہ افرادکیلئے جدوجہد کیا ہے آئندہ بھی ہم لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے ہر فورم پر آوازاٹھائیں گے پی پی کے بعد پی ایم ایل اور اب موجودہ حکومت میں بھی لاپتہ افراد کی آوازنہیں سنی گئی ایک فرد کے لاپتہ ہونے سے کتنے لوگ اذیت وپریشانی کا شکار ہوتے ہیں اس کا اندازہ لاپتہ افراد کے پریشان حال خاندان کو ہی ہوسکتاہے ۔
بلوچستان میں کچھ لاپتہ افرادکی بازیابی کے بعد مزید کا لاپتہ ہونا ظلم وجبر ولاقانونیت ہے۔ ان خیالات کااظہارانہوں نے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے لاپتہ افراد کے بازیابی کیمپ میں ماماقدیر بلوچ ودیگر احتجاج پر بیٹھے مردوخواتین سے گفتگوکرتے ہوئے کہی اس موقع پرجماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیراسداللہ بھٹو،ہدایت الرحمان بلوچ ،ڈاکٹرعطا الرحمان ،حافظ نورعلی ودیگر ذمہ داران بھی تھے ۔
لیاقت بلوچ نے کہاکہ لوگوں کا لاپتہ کرنے کاسلسلے پورے ملک میں جاری ہے بدقسمتی سے اسلام آبادمیں بارباراحتجاج سے بھی حکمران اور ادارے خوا ب غفلت کا شکار ہیں کوئی پوچھنے والانہیں ۔کسی آزادریاست کیلئے یہ باعث بدنامی ورسوائی اورناکامی ہے کہ ان کے اپنے شہری اپنے ملک میں لاپتہ ہو نہ اس کے جرم کا پتہ ہو اور نہ ان کے جگہ کا جماعت اسلامی بلوچستان سمیت ملک بھر کے لاتعلق بے گناہ گمشدہ افراد کی بازیابی کیلئے ہر فورم پر آوازبلند کریں گے۔
انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی صوبے کے مسائل کو اجاگر اور حل کیلئے ہر فورم پر آوازاٹھاتی رہیگی بلوچستان کے سلگتے مسائل کے حوالے سے حکمرانوں کو رویہ مناسب نہیں عوام کو ان کی حالت پر چھوڑ کر صوبے میں بدعنوانی عروج پر ہیں حکومت کے پاس غربت بے روزگاری اورمہنگائی ختم کرنے کا کوئی پلان نہیں ۔
جماعت اسلامی نے حکومت واپوزیشن کی بدعنوانی سے ہٹ کرملک بھر سمیت بلوچستان میں بھی عوامی حقوق کے حصول کیلئے جدوجہد شروع کیا ہے بلوچستان کو حق دو مہم وقت کی اہم ضرورت حکمرانوں کو خواب غفلت سے بیدار کرنے اور عوام کو متحد ویکجاکرنے کا ذریعہ ثابت ہوگا۔