وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کی زیر صدارت گزشتہ روزہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاس میں محکمہ خزانہ کی جانب سے ڈسپیرٹی ریڈکشن الاؤنس اور موجودہ صورتحال پر ملازمین کے جاری احتجاج کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی جبکہ ملازمین کی تنخواہوں میں فرق ختم کرنے اور مختلف محکموں کو دیے گئے الاوئنسس کا جائزہ بھی لیا گیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ گزشتہ ڈھائی سالوں میں سرکاری ملازمین کو تنخواہوں میں کافی ریلیف دیا گیا ہے، گروپ انشورنس، پنشن اور دیگر امور کو فوری طور پر حل کیا جارہا ہے، تین ہزار سے زائد گروپ انشورنس کے کیسز کو حل کر دیا گیا ہے۔
جبکہ آئندہ جون تک گروپ انشورنس اور بینولنٹ فنڈ کو مکمل طور پر آٹومیشن پر لے جایا جا رہا ہے۔ اجلاس کو احتجاج پر بیٹھے ملازمین سے مذاکرات کی تازہ ترین صورتحال اور 25 فیصد الاؤنس دینے کی صورت میں سرکاری خزانے پر پڑنے والے بوجھ سے بھی آگاہ کیا گیا۔وزیراعلیٰ بلوچستان نے حکام کو تاکید کی کہ کسی صورت کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہ دی جائے اور جو قانون ہاتھ میں لے اس کے خلاف کارروائی کی جائے۔ ملازمین کے جائز مطالبات کا جائزہ لے رہے ہیں۔ ماضی کی حکومتوں کے مقابلے میں ان کی حکومت نے ملازمین کے ساتھ ہمیشہ ہمدردانہ رویہ رکھا ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ گزشتہ حکومتوں نے ملازمین کے خلاف سخت رویہ اختیار کیا یہاں تک کہ انہیں جیلوں میں بھی رکھا لیکن ہم گزشتہ کئی دنوں سے ملازمین کے دھرنے کے باوجود تحمل کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ ہم نے پہلے بھی ملازمین کے مطالبات تسلیم کیے ہیں اور اب بھی ان کا ہمدردانہ جائزہ لے رہے ہیں تاہم اس سلسلے میں پڑنے والے مالی بوجھ کو مد نظر رکھتے ہوئے سب کے لیے قابل قبول حل نکالنا پڑے گا۔ اجلاس کے دوران احتجاج پر بیٹھے ملازمین سے مذاکرات کے لئے ایک اعلیٰ سطحی پارلیمانی کمیٹی بھی تشکیل دی گئی جو احتجاج پر بیٹھے ملازمین کے نمائندوں سے ملاقات کرکے ان کے مطالبات و مسائل کے حل کے سلسلے میں بات چیت کرے گی۔
اجلاس کے دوران اتحادی جماعتوں کے اراکین نے بھی تجاویز پیش کیں۔دوسری جانب مذاکرات میں پیشرفت نہ ہونے کی وجہ سے دارالخلافہ کوئٹہ سمیت مختلف اضلاع میں ملازمین کے حق میں احتجاج جاری ہے لہذا ضروری ہے کہ جلد ہی حکومت اور ملازمین کے منتخب نمائندگان کو ئی درمیانہ حل نکالیں تاکہ احتجاج کا سلسلہ ختم ہوجائے، اور ملازمین کی طرف سے بھی لچک کامظاہرہ ہونا چاہئے اور فی الوقت مطالبات میں موجود جن نکات کو حکومت کی طرف سے تسلیم کیاجارہا ہے ان پر راضی ہواجائے اور دیگر مطالبات کے حوالے سے تحریری معاہدہ کیاجائے تاکہ بلوچستان میں جاری احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ تھم جائے۔
کیونکہ احتجاج کے باعث جہاں محکموں میں کام ٹھپ ہوکر رہ گیا ہے وہیں شاہراہوں کی بندش سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرناپڑرہا ہے۔ حکومت کی جانب سے اب تک مثبت رویہ قابل تعریف ہے کیونکہ ملازمین جب سے احتجاج پر بیٹھے ہیں کسی طرح کا کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا ہے لہذا اس سے پہلے کہ معاملات خراب ہوجائیں پُرتشدد ماحول سے بچنے کیلئے بات چیت کے ذریعے مسائل کو حل کیے جائیں۔ امید ہے کہ جلد ہی مذاکرات کے ذریعے مسائل کو حل کیا جائے گا اور تشدد سے گریز کیا جائے گاجوکسی کے حق میں نہیں ہے۔