|

وقتِ اشاعت :   April 12 – 2021

ٹنڈوالہیار: ڈیڑھ سال میں ٹنڈوالہیار کے اندر منشیات کے استعمال سے 10افراد موت کے گھاٹ اتر گئے،دو کروڈ روپے سے زائد ماہانہ منتھلی کے عوض منشیات کا دھندہ کھلے عام جاری تفصیلات کے مطابق ٹنڈوالہیار ضلع بھر میں کھلے عام ہیروئن ،کرسٹل،شیشہ،چرس، افیون ،بھنگ،انجکشن،گولیوں سمیت مین پوری گٹکے کا دھندہ عروج پر پہنچ گیا جس کے نتیجے میں ٹنڈوالہیار شہر اور گرد ونواح کے علاقوں میں ڈیڑھ سال کے اندر 10سے زائد افراد موت کے گھاٹ اتر گئے۔

جب کہ منشیات کے استعمال سے مرنے والوں میں دو گھروں کے سگے بھائی عرفان،عمران،نیازو،عابد،عشرت،زین العابدین،اور دیگر شامل ہیں جب کہ ذرائع کے مطابق منشیات فروشوں کی جانب سے ایک ماہ میں منتھلی کے نام پر دو کروڈ روپے سے زائد کی رقم مبینہ طور پر پولیس اہلکاروں کو دئیے جانے کا انکشاف ھوا ھے اور منشیات کی منتھلی کی رقم ایک عام سپاہی سے لے کر بالا افسران تک حصہ پتی کر کے تقسیم کی جاتی ھے جب کی منشیات کی منتھلی سے کئی زرد صحافت سے وابستہ بدنام زمانہ صحافی بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھوتے ہیں ۔

یہی وجہ ھے ٹنڈوالہیار ڈسٹرکٹ منشیات کی منتھلی میں پورے صوبہ سندھ میں اس وقت ٹاپ پر ھے جب کہ ذرائع کے مطابق شہر کے کئی نامور سیاسی شخصیات بھی منشیات فروشوں کے ساتھ ملے ھوئے ہیں اور بھاری رقم منشیات فروشی کے دھندے میں انویسٹ کی ھوئی ھے اور انتظامیہ کے ساتھ منشیات کی منتھلی کی ڈیل کرانے میں کئی سیاسی شخصیات پیش پیش رہتے ہیں۔

دوسری جانب سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے پورے سندھ میں مین پوری گٹکے کے استعمال پر پابندی کے احکامات کی دھجیاں اڑاتے ھوئے منشیات فروشوں نے قانون کو بازیچہ اطفال بنا رکھا ھے جس کی وجہ سے منشیات کے استعمال سے مرنے والوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ھورہا ھے ،شہریوں سول سوسائٹی کے افراد نے چیف جسٹس آف پاکستان،وزیر اعظم پاکستان سے مطالبہ کیا ھے کہ فوری طور پر ٹنڈوالہیار سے منشیات کا دھندہ بند کرایا جائے اور کرپٹ پولیس افسران جو منشیات فروشوں کے ساتھ مل کر عوام کو موت کے گھاٹ اتار رھے ہیں انہیں نوکریوں سے برخاست کیا جائے۔