|

وقتِ اشاعت :   April 20 – 2021

برسلز: یورپی یونین نے کہا ہے کہ یوکرائن کی سرحدوں پر ڈیڑھ لاکھ روسی فوجی پہلے ہی تعینات کردیے گئے اور معمولی سی چنگاری کسی بڑے محاذ آرائی کو جنم دے سکتی ہے۔

 یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل نے کہا کہ روسی حزب اختلاف کے رہنما الیکسی ناوالنی کی حالت تشویشناک ہے اور یہ 27 رکنی گروپ کریملن کو ان کی صحت اور حفاظت کے لیے جوابدہ ٹھہرائے گا۔

تشویشناک پیشرفت کے باوجود جوزپ بوریل نے یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے ورچوئل اجلاس کے بعد کہا کہ وقتی طور پر روس پر مزید پابندیوں کا کوئی اقدام نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت زیادہ خطرناک روسی فوجیوں کی موجودگی ہے جہاں فوجی فیلڈ ہسپتال اور دیگر جنگی سامان شامل ہے۔

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل نے کہا کہ یہ یوکرائن کی سرحدوں پر روسی فوج کی اب تک کی سب سے بڑی تعیناتی ہے۔

جوزف بوریل نے مزید کہا کہ جب آپ بہت ساری فوج تعینات کرتے ہیں تو یہ تشویش کی بات ہے۔

انہوں کہا کہ ‘چنگاری یہاں یا وہاں سے اپنا کام کرسکتی ہے’۔

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بورل یہ بتانے سے گریزاں رہے کہ انہیں ڈیڑھ لاکھ روسی فوجیوں کا اعداد و شمار کہاں سے ملا ہے۔

تاہم روسی فوجیوں کی تعداد سے متعلق یوکرائن کے وزیر دفاع کے آندری ترن کی فراہم کردہ معلومات سے زیاد ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ ایک لاکھ 10 ہزار روسی فوجیوں کو سرحدی علاقے میں تعینات کیا گیا۔

مشرقی یوکرائن میں یوکرائنی افواج اور روس کے حمایت یافتہ علیحدگی پسندوں کے مابین 7 برس کی لڑائی میں 14 ہزار افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

روس کی جانب سے 2014 میں یوکرائن کے جزیرہ نما کریمیا کو الحاق کے بعد جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔

یورپی یونین نے الحاق کی مخالفت کی ہے لیکن وہ اس کے بارے میں کچھ کرنے سے قاصر رہے ہیں۔

دوسری جانب مذکورہ معاملے پر سیاسی تصفیہ تک پہنچنے کی کوششیں تعطل کا شکار ہیں۔

حالیہ ہفتوں کے دوران یوکرائن کے مشرقی صنعتی علاقوں میں صلح کی خلاف ورزی تیزی سے ہوتی رہی ہے۔

سفارتکاروں نے توقع کی تھی کہ ماسکو پر فوری طور پر نئی پابندیوں کا امکان کم ہی ہے لیکن اب وہ سفارتکاری کے ذریعے مزید دباؤ کا اطلاق کرنے کی کوشش کریں گے۔