بلوچستان عوامی پارٹی کے اندرونی اختلافات باہر نکلتی آرہی ہیں، کیاوزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان موجودہ سیاسی بحران سے نکل چکے ہیں سردار صالح محمدبھوتانی، اسپیکر میرعبدالقدوس بزنجو اور پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر صوبائی وزیر سردار یارمحمد رندکے ساتھ دیگر اتحادی ارکان نے چلنے سے معذرت کرلی ہے ایک خبر کے مطابق بلوچستان عوامی پارٹی کے کابینہ سمیت دیگر ارکان نے اسپیکر میرعبدالقدوس بزنجو کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک لانے کافیصلہ کیا ہے جس پر تمام ارکان نے متفقہ طور پر وزیراعلیٰ کو تجویز دی ہے کہ اسپیکر میرعبدالقدوس بزنجو کی جگہ سردار عبدالرحمن کھیتران کو اسپیکر اسمبلی بنایاجائے جس پر وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے بھی حامی بھرلی ہے اور اس حوالے سے آئندہ چند روز میں اہم بیٹھک کے دوران عدم اعتماد کی تحریک کو حتمی صورت دی جائے گی۔ جبکہ دوسری جانب میرعبدالقدوس بزنجو نے اپوزیشن سے عدم اعتماد کی تحریک کے حوالے سے تعاون طلب کیا ہے مگر اپوزیشن نے اس تمام تر صورتحال میںغیرجانبدار رہنے کافیصلہ کیا ہے ۔
ذرائع کے مطابق عدم اعتماد کی تحریک کے دوران پی ٹی آئی کے بھی چند ارکان بلوچستان عوامی پارٹی کا ساتھ دیں گے ۔ان خبروں سے یہ واضح ہوجاتا ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے حال ہی میں چند اہم شخصیات سے ملاقات کرکے سیاسی دباؤ کو ختم کرنے میں کامیابی حاصل کرلی ہے اگر میرعبدالقدوس بزنجو کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک لائی جائے گی تب بھی وزیراعلیٰ بلوچستان کی مشکلات میں کمی نہیں آئے گی گوکہ وقتی طور پر وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کو جن مشکلات کا سامنا کرناپڑرہا تھا اور بجٹ پیش کرنے کے حوالے سے جس دقت سے گزررہے تھے اب اس تمام تر صورتحال میں انہیں کسی قسم کے دباؤ کا سامنا نہیں کرناپڑے گا اور نہ ہی بجٹ میں کسی کے بلیک میلنگ کو وہ خاطر میں لائینگے ۔اس سے قبل صوبائی وزیر خزانہ میرظہور بلیدی نے میرعبدالقدوس بزنجو کے ہمراہ سردار صالح محمد بھوتانی سے ملاقات کی تھی تو تاثر یہی سامنے آیا تھا کہ وزیرخزانہ ظہور بلیدی بھی وزیراعلیٰ بلوچستان سے نالاں ہیں اور وہ بعض معاملات پر ان سے اختلاف رکھتے ہیں
خاص کر بجٹ کی تیاری کے حوالے سے ہونے والے اجلاس میں ان سے مشاورت سمیت شرکت کیلئے بھی دعوت نہیں دی جارہی تھی جس کے باعث انہوں نے ناراضگی کااظہار کسی بیان کے ذریعے نہیں کیا مگر سردار صالح بھوتانی کے ساتھ ملاقات کے ذریعے یہ پیغام براہ راست وزیراعلیٰ بلوچستان کو دیا کہ وہ موجودہ حکومتی فیصلوں اور خاص کر وزیراعلیٰ بلوچستان سے خفاء ہیں مگر گزشتہ دنوںوزیرخزانہ نے وزیراعلیٰ بلوچستان سے ملاقات کی اور باقاعدہ اس ملاقات کے دوران ہونے والی بات چیت کو میڈیا پر لایاگیا جس پر وزیر خزانہ ظہور بلیدی کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان کے ساتھ وہ کھڑے ہیں اور ہر سطح پر وہ تعاون کرینگے۔ البتہ اسپیکر میرعبدالقدوس بزنجو اور سردار صالح محمد بھوتانی اب بھی وزیراعلیٰ بلوچستان سے ناراض ہیں گزشتہ روز سردار صالح محمد بھوتانی نے موجودہ حکومتی پالیسیوں پر شدید تنقید کی اور اپنا مؤقف دوٹوک انداز میں رکھ دیا جبکہ وزیراعلیٰ بلوچستان نے بھی میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ دو ارکان اول روز سے ہی ناراض ہیں مگر حکومت کو کسی قسم کا کوئی خطرہ نہیں، باپ ارکان سمیت اتحادی ان کے ساتھ ہیں اب دیکھنا یہ ہے کہ میرعبدالقدوس بزنجو کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک لائی جائے گی تو باپ کے دیگر سینئر ارکان اس کی حمایت کرینگے یا پھر اس معاملے کو بھی بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کرینگے کیونکہ ماضی میں بھی وزیراعلیٰ بلوچستان اور اسپیکر کے درمیان جاری کشیدگی کو ختم کرنے کیلئے چیئرمین سینیٹ میرصادق سنجرانی نے کردار ادا کیا تھا۔ آئندہ چند روز بلوچستان کی سیاست کیلئے انتہائی اہم ہیں اب دیکھنا یہ ہے کہ کون کس کی صف میں کھڑا ہے اگر اکثریت وزیراعلیٰ بلوچستان نے ثابت کردی تو میرعبدالقدوس بزنجو کیلئے مشکلات مزید بڑھ جائینگی مگر قوی امکان ہے کہ عدم اعتماد کی تحریک سے قبل ہی معاملات حل ہوجائینگے۔