کابل: سابق افغان صدر حامد کرزئی نے کہا ہے کہ امریکا 20 سال پوری طاقت کے ساتھ یہاں رہنے کے باوجود اپنے مقاصد حاصل نہیں کرسکا اور ناکام واپس لوٹ رہا ہے۔ افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی نے ملک سے امریکی فوجیوں کے انخلا اور اس کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر کھل کر اپنے تحفظات اور خدشات کا اظہار کیا۔
13 سال تک ملک کے صدر رہنے والے حامد کرزئی نے کہا کہ انتہا پسندی کے خاتمے اور استحکام کا ہدف لے کر افغانستان آنے والا امریکا 20 سال بعد بھی اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔
حامد کرزئی نے مزید کہا کہ افغانستان سے واپس جانے والی امریکی فوج نے میراث میں صرف مکمل شرمندگی اور تباہی چھوڑی ہے تاہم اچھی بات یہ ہے کہ افغان عوام اب متحد ہے اور امن کی خواہش رکھنے والے افغانوں کو اپنے مستقبل کی ذمہ داری خود اُٹھانا چاہیئے۔
ایک سوال کے جواب میں افغان صدر نے کہا کہ افغان عوام امریکی فوج کی موجودگی کے بغیر ہی بہتر تھے۔ غیر ملکی فوجیوں کی موجودگی نے ہمیں وہی کچھ دیا ہے جو اس وقت ہمارے پاس ہے اس لیے افغانستان کے لیے بہتر ہے کہ وہ واپس چلے جائیں۔
واضح رہے کہ 2001 میں امریکا کے افغانستان پر حملے اور طالبان حکومت کے خاتمے کے بعد حامد کرزئی اقتدار میں آئے تھے وہ 2014 تک اس عہدے پر فائز رہے جس کے دوران لڑکیوں نے دوبارہ اسکول جانا شروع کیا اور خواتین نے قومی منظر نامے میں اپنا کردار نبھایا جب کہ متعدد متحرک سول سوسائٹی بھی وجود میں آئیں۔