نہر سویز اور نہر پاناما کے بعد تیسری سمندری نہر استنبول کینال کی تعمیر شروع کر دی گئی ہے۔ترک صدر طیب اردوان نے45کلومیٹرطویل نہر استنبول کا سنگ بنیاد رکھ دیا۔ نہرکی تعمیر پر15ارب ڈالر لاگت آئے گی۔
نہر استنبول کی تکمیل سے آبنائے استنبول کو آلودگی سے بچایا جاسکے گا۔ ترک صدر نے 2018 میں وعدہ کیا تھا کہ اگر وہ صدارتی الیکشن میں دوبارہ کامیاب ہوئے تو نہر استنبول بنائیں گے۔
اس نہر کو آبنائے باسفورس کے متبادل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ آبنائے باسفورس وہ واحد بحری راستہ ہے جو بحیرۂ اسود کو بحیرۂ روم سے ملاتا ہے جہاں اکثر بحری جہازوں کی بھیڑ ہوتی ہے۔
یہ نہر آبنائے باسفورس کے مغرب میں واقع ہوگی۔ اس کا بہاؤ استنبول کے شمال سے جنوب کی جانب ہوگا اور یہ 45 کلومیٹر طویل ہوگی۔
اپنی گزشتہ الیکشن مہم کے دوران طیب ایردوان نے کہا تھا کہ یہ صدیوں کے عظیم منصوبوں میں سے ایک ہے جو نہرپانامہ اور نہرسوئز سے بہتر ہوگا‘۔
آبنائے باسفورس دنیا کے مصروف ترین آبی راستوں میں شمار ہوتی ہے اور اس تنگ آبی پٹی میں اکثر بحری حادثات بھی پیش آتے رہتے ہیں۔
اس وقت آبنائے باسفورس پر بحری مال برداری کا بوجھ اتنا زیادہ ہے کہ اکثر تجارتی بحری جہاز اس آبی راستے سے گزرنے کے لیے کئی دن انتظار کرنا پڑتا ہے۔
آبنائے باسفورس سے گزرنے کیلئے ہر بحری جہاز کو کم سےکم45 گھنٹے انتظار کرنا پڑتا۔ مستقبل میں سمندری تجارت بڑھنے کے سبب یہ انتظار45 دن تک طویل ہو سکتا ہے۔
ترک حکومت کا کہنا ہے کہ اس نہر کی تعمیر سے آبنائے باسفورس میں بہت زیادہ تجارتی جہاز رانی کی وجہ سے پڑنے والے دباؤ اور بار بار پیش آنے والا حادثات کو کم کیا جا سکے گا۔
اس بحری راستے کی گہرائی 25 میٹر ہوگی اور اس سے روز 160 بحری جہاز گزر سکیں گے۔ اس نہر پر6 پل تعمیر کیے جائیں گے
بین الاقوامی ادارے اس منصوبے پر قدرتی حسن کو متاثر کرنے اور سمندری سطح پرماحولیاتی آلودگی کی آڑ میں سخت تنقید کر رہے ہیں۔
ناقدین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس منصوبے پر تخمینے سے زیادہ لاگت آئے گی اور ترکی کی معیشت اس کا بوجھ برداشت نہیں کر سکتی۔
حکومت کا کہنا ہے نہر استنبول کی تعمیر سے اس علاقے میں روزگار کے نئے موقع پیدا ہوں گے اور یہ منصوبہ مستقبل میں مقبول بین الاقوامی سمندری گزرگاہ بن جائے گا جو علاقے اور ملک کی معیشت میں اہم کردار ادا کرے گا۔