|

وقتِ اشاعت :   June 29 – 2021

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بچوں پر پیلٹ گن کا استعمال بند کرے اور بچوں کو کسی بھی طرح سے سیکیورٹی فورسز سے منسلک کرنے کی کوشش نہ کرے۔ اقوام متحدہ کے سربراہ نے یہ ریمارکس اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ‘بچوں اور مسلح تصادم’ سے متعلق اپنی تازہ رپورٹ پر کھلی بحث کے دوران دیے۔

اس رپورٹ میں یہ واضح نہیں کیا گیا ہے کہ بھارت کس طرح بچوں کو سیکیورٹی فورسز کے ساتھ جوڑ رہا ہے۔

اس رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ جنگ زدہ علاقوں جیسے افغانستان، شام اور کانگو میں گزشتہ سال تقریباً 19 ہزار 300 نوجوانوں کی سنگین خلاف ورزیوں کا ارتکاب کیا گیا۔

انتونیو گوتریس نے عملی طور پر منعقدہ ایک اعلیٰ سطح کے مباحثے کے دوران کہا کہ ‘جنگ کے دوران بچوں کے حقوق کو نظر انداز کرنا حیران کن اور دل دہلا دینے والا ہے، اسکولوں اور ہسپتالوں کو حملوں کے لیے، لوٹ مار کے لیے تباہ کیا جاتا ہے یا فوجی مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے’۔بھارت کے بارے میں اس رپورٹ کے ایک باب میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال مقبوضہ علاقے میں کُل 39 بچے (33 لڑکے، 6 لڑکیاں) تشدد سے متاثر ہوئے، ان میں سے 9 ہلاک اور 30 معذور ہوئے۔

پیلٹ گنوں سے کم از کم 11 بچے زخمی ہوئے، اس رپورٹ میں سکیورٹی فورسز اور نامعلوم مجرمان کی جانب سے تشدد، دھماکا خیز مواد سے ہونے والے زخمیوں، نامعلوم گروہوں اور بھارتی سیکیورٹی فورسز کے درمیان فائرنگ، نامعلوم گروپس کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ اور دستی بم حملے، کراس فائر اور سرحد پار گولہ باری کے واقعات شامل ہیں۔

اقوام متحدہ کے سربراہ نے کہا کہ ‘میں جموں و کشمیر میں بچوں کے خلاف سنگین خلاف ورزیوں سے پریشان ہوں اور (بھارتی) حکومت سے بچوں کی حفاظت کے لیے اقدامات کرنے کا مطالبہ کرتا ہوں’۔

انہوں نے بھارتی حکومت پر زور دیا کہ وہ ‘بچوں کے خلاف پیلٹ گن کے استعمال کو ختم کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ بچوں کو کسی بھی طرح سے سیکیورٹی فورسز سے نہ جوڑا جائے’۔

انہوں نے نئی دہلی سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ وہ سیف اسکولوں کے اعلامیے اور وینکوور کے اصولوں کی توثیق کرے جو طلبہ، اساتذہ، اسکولوں اور یونیورسٹیز کو مسلح تصادم کے بدترین اثرات سے بچانے کے لیے بین السرکاری عزم ہے۔

سیکریٹری جنرل نے کہا کہ ‘مجھے بچوں کی گرفتاری اور تشدد اور اسکولوں کے فوجی استعمال پر تشویش ہے’۔

انہوں نے بھارت کو ‘حراست میں ہر طرح کے ناروا سلوک کو روکنے اور بچوں کی دیکھ بھال اور تحفظ کے قانون 2015 پر عمل درآمد کو یقینی بنانے اور غیر قانونی سرگرمیوں کے لیے بچوں کے استعمال سے نمٹنے کے لیے زور دیا’۔

اس رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ نے گزشتہ سال 4 ماہ تک بھارتی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے 7 اسکولوں کے استعمال کی تصدیق کی تھی۔

اس رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے چار بچوں کو مسلح گروپس سے وابستگی کے الزام میں حراست میں لیا گیا تھا۔

اس رپورٹ کے ‘پاکستان’ باب میں بتایا گیا ہے کہ خیبر پختونخوا، آزاد کشمیر اور بلوچستان میں نامعلوم ملزمان کی جانب سے مبینہ طور پر 39 بچے متاثر ہوئے جس میں سے 8 ہلاک اور 31 معذور ہوئے، ان واقعات میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے پار سے ہونے والے حملے اور بم دھماکے شامل ہیں۔

خیبر پختونخوا میں ایک اسکول پر ایک حملے کی رپورٹ اس وقت ملی جب نامعلوم افراد نے ایک دیسی ساختہ بم نصب کیا۔

پولیو ٹیموں پر نامعلوم مسلح عناصر کے جانب سے 127 حملے رپورٹ ہوئے ہیں۔

سیکرٹری جنرل نے رپورٹ میں کہا کہ ‘میں اپنے خصوصی نمائندے کے ساتھ (پاکستان) حکومت کی شمولیت کا خیر مقدم کرتا ہوں تاکہ بچوں کی حفاظت کے لیے اقدامات کو فروغ دیا جاسکے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘میں حکومت سے بین الاقوامی وعدوں جیسے سیف اسکولز ڈیکلریشن اور وینکوور اصولوں کی توثیق کے ذریعے بچوں کی بہتر حفاظت کے لیے اپنے مطالبے کا اعادہ کرتا ہوں’۔