مغربی یورپ میں کئی دہائیوں کے بدترین بارش اور سیلاب نے تباہی مچادی۔ طوفانی بارشوں اور سیلاب سے جرمنی میں کم از کم 80 افراد ہلاک اور سیکڑوں لاپتہ ہوگئے۔
طوفانی بارش اور سیلاب سے بیلجیئم میں بھی کم از کم 11 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔
جرمنی میں دوسری عالمی جنگِ کے بعد موجودہ سیلاب کو بدترین آفت قرار دیا جارہا ہے جبکہ ریسکیو اداروں کی جانب سے لاپتہ افراد کو تلاش کیا جارہا ہے۔
متاثرہ شہری بارشوں اور سیلاب کے پانی سے بچنے کے لیے اپنے گھروں کی چھتوں پر پناہ لینے پر مجبور ہوگئے۔
مغربی یوروپ میں ریکارڈ بارش کے باعث ندیوں میں طغیانی اور کٹاؤ نے تباہی مچادی ہے اور سیاسی رہنماؤں نے موسمی تبدیلی کو اس کا ذمہ دار قرار دے دیا ہے۔
دوسری جانب جرمن چانسلر انگیلا مارکل نے سیلاب متاثرین کی مکمل مدد کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے ڈر سے کہ آنے والے دنوں میں ہم صرف تباہی کی پوری حد دیکھیں گے۔
جرمنی کی نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے وزیر اعظم آرمین لاشیٹ نے سیلاب سے متاثرہ علاقے کے دورے کے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث ہمیں بار بار اس طرح کے واقعات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں موسمیاتی تبدیلی سے متعلق اقدامات کو مزید تیز اور بہتر کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ موسمیاتی تبدیلی صرف ایک ریاست تک محدود نہیں ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی سے آنے والے وقتوں میں شدید موسمی واقعات کی تعداد میں مزید اضافہ ہوگا۔
بی بی سی کے مطابق سیلاب سے جرمنی کی ریاستیں رائن لینڈ پیلاٹینیٹ اور نارتھ رائن ویسٹ فیلیا سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔
غیر متوقع تیز بارش جرمنی کے پڑوسی ممالک لکسمبرگ اور نیدرلینڈز بھی طوفان کی زد میں ہیں۔