سری نگر: بھارتی حکام نے مقبوضہ کشمیرمیں عید الاضحیٰ پر جانوروں کی قربانی پر پابندی کے فیصلے کو واپس لے لیا ہے۔
غیرملکی خبر رساں ادارے ’اے پی‘ کے مطابق بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں گائے، بچھڑے، اونٹ اور دیگر حلال جانوروں کی قربانی روکنے کے لیے اپنی فورسز کو ہدایت جاری کی تھیں۔
ایک سرکاری عہدیدار جی ایل شرما نے کہا واضح کیا کہ پابندی سے متعلق فیصلے کو غلط سمجھا گیا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت جانوروں کی معقول طریقے سے نقل و حمل کو یقینی بنانا چاہتی تھی اور مسلمانوں کے تہوار پر ’ظالم‘ کو روکنا تھا۔
’دی کشمیر والا‘ نامی مقامی نیوز پورٹل کے مطابق انہوں نے بتایا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مراسلہ ارسال کیا تھا کہ جانوروں کے ویلفیئر بورڈ کے قوانین کا اطلاق یقینی بنائیں۔
جی ایل شرما نے کہا کہ ’یہ مراسلہ قربانی یا ذبح پر پابندی سے متعلق نہیں ہے‘۔
بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی شہری اور پولیس حکام کو جانوروں کے حقوق سے متعلق قوانین کا حوالہ دیتے ہوئے ہدایت کی تھی کہ وہ گائے، بچھڑے، اونٹ سمیت دیگر جانوروں کی غیر قانونی قربانی روکی جائے۔
ہندو مذہب میں گائے مقدس سمجھی جاتی ہے اور بھارت کی متعدد ریاستوں میں گائے کی قربانی پر پابندی ہے لیکن یہ پہلی مرتبہ ہوا کہ بھارت کے زیر تسلط کشمیر میں تمام اقسام کے جانوروں کی قربانی پر پابندی عائد کردی گئی ہو۔
بھارتی حکومت کے جانوروں سے متعلق ویلفیئر بورڈ نے پولیس اور حکام کو ’جانوروں کی غیر قانونی قربانی‘ کو روکنے کے لیےتمام ’ضروری اقدامات‘ اٹھاتے ہوئے ’سخت کارروائی‘ کا حکم دیا تھا۔