تیونس کے صدر نے ملک بھر کورونا بحران کی وجہ سے پرتشدد مظاہروں کے بعد وزیر اعظم کو برطرف اور پارلیمنٹ کو تحلیل کردیا ہے۔ گزشتہ روز سے کورونا وبا پر قابو پانے میں ناکامی کے بعد ہزاروں مظاہرین حکومت کے خلاف سڑکوں پر آئے تھے۔
مشتعل مظاہرین نے برسر اقتدار ایناہدا پارٹی کے دفاتر پر حملے کیے تھے اور توڑ پھوڑ کی تھی۔ مظاہرین نے توزور شہر میں پارٹی ہیڈ کوارٹرز کے دفتر کو بھی آگ لگا دی۔
مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے آنسوں گیس کی شیلنگ کی اور کئی شہریوں کو حراست میں لے لیا ہے۔ملک میں بڑھتے ہوئے پر تششدد واقعات کے بعد ملک میں امن برقرار رکھنے کیلئے تیونس کے صدر قیس سعید نے وزیراعظم ہشام مشیشی کو برطرف کرکے پارلیمنٹ کو تحلیل کردیا ہے۔
صدر قیص سید نے اعلان کیا کہ ملک میں امن قائم ہونے تک وہ خود وزیر اعظم کے عہدے کے فرائض سر انجام دیں گے۔
اتوار کے روز صدر نے خطاب میں کہا یہ فیصلہ تب تک نافذالعمل رہے گا جب تک ملک میں مکمل سماجی امن اور حالات معمول پر نہیں آتے۔
وزیراعظم ہشام مشیشی کو برطرف کرنے پر صدر کے حامیوں نے ملک بھر میں جشن منایا، جبکہ دوسری جانب کئی شہروں میں صدارتی حکم نامے کے خلاف احتجاج کا نیا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل ہزاروں افراد نے کورونا بحران پر قابو پانے میں ناکامی کے بعد پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے کا مطالبہ کیا تھا اور حکمران جماعت کے خلاف ’باہر پھنک دو‘ کے نعرے لگائے گئے تھے۔
صدر سعید نے یہ بھی اعلان کیا کہ اسلحے کا سہارا لینے والوں کو خبردار کیا کہ وہ فوج کی مدد سے ایسے عناصر کو کچل دیں گے۔
سیاسی تبصرہ نگاروں اور ماہرین نے آنے والے دنوں میں تیونس میں مزید سیاسی عدم استحکام اور گرفتارویں کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔