چین میں انسانی حقوق پر کام کرنے والے ارب پتی شخص سن داؤو کو لوگوں کو ریاست اور ریاستی اداروں کے خلاف بغاوت پر اکسانے کے الزام میں 18 سال کی سزا سنائی گئی ہے۔67 سالہ ارب پتی سن داؤو چین کے شمالی صوبہ ہیبی میں ملک کے سب سے بڑے سور پالنے اور نجی زرعی کاروبار سے منسلک ہیں۔
مؤقر برطانوی اخبار گارڈین کی رپورٹ کے مطابق چین میں اظہار رائے کی آزادی پر پابندی ہے اور اگر کوئی انسانی حقوق پر بات کرے تو اس پر مختلف الزامات لگا کر جیل کی سزا سنا دی جاتی ہے۔
ماضی میں سن داؤو انسانی حقوق اور حساس سیاسی مضوعات پر مختلف موقوں پر اظہار کرتے رہے ہیں۔ ان پر لوگوں کو اکسانے اور بڑھاوا دینے کے الزام میں گزشتہ سال 20 نومبر میں گرفتار کیا گیا تھا۔
بڑھانے اور جھگڑا کروانے کا الزام لگا کر18 سال جیل کی سزا سنا دی ہے۔
گارڈین کے مطابق عدالت نے چھ ہفتوں کی خفیہ سماعت کے بعد سن داؤو کو 18 سال قید اور 3.11 ملین یوآن یعنی چار لاکھ 78 ہزار ڈالر سے زائد جرمانے کی سزا سنائی ہے۔
سن داؤو کے خلاف غیر قانونی زمین پر قبضہ کرنے، ریاستی ایجنسیوں پر حملہ کرنے کا منصوبہ بناے اور سرکاری کارکنوں کے کام میں مداخلت کرنے کا بھی الزام لگایا گیا ہے۔
اس سے قبل سن داؤو کو 2003 میں غیر قانونی فنڈز اکٹھا کرنے کے الزام میں جیل کی سزا سنائی گئی تھی لیکن عوامی ردعمل اور دباؤ کے باعث ان کی سزا ختم کردی گئی تھی۔