|

وقتِ اشاعت :   August 2 – 2021

ترکی میں مسلسل پانچویں روز بھی جنگلاتی آگ پر قابو پانے کی کوششیں جاری ہے، مختلف حادثات میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 8 ہوگئی جبکہ 400 سے زائد افراد آگ سے متاثر ہو چکے ہیں۔

حکام کے مطابق سو سے زائد مقامات پر لگی آگ پر قابو پالیا گیا ہے تاہم ساحلی مقام پر لگی آگ پر قابو پانے کی کوششیں جاری ہیں، آگ کے باعث سیاحتی مقامات پرہوٹل اورمکانات کو نقصان پہنچا ہے جبکہ کئی علاقے خالی بھی کرالیے گئے ہیں۔

ہنگامی صورتحال کے پیش نظر کئی علاقوں سے رہائشیوں اور سیاحوں کو کشتیوں کے ذریعے منتقل کر دیا گیا ہے، جبکہ کوسٹ گارڈ اور بحریہ کے دو جہاز سمندر میں کسی بڑے انخلا کی ضرورت کے پیش نظر تعینات کیے گئے ہیں۔ترکی کی ایمرجنسی اورڈیزاسٹر اتھارٹی نے پانچ صوبوں میں آگ سے متاثرہ علاقوں کو آفت زدہ قرار دے دیا ہے۔

اس آگ میں 63 سالہ کسان خاتون نے بھی اپنی زندگی کی تمام کمائی کھو دی، اس کا کہنا تھا کہ جو بھی اس آگ کا ذمہ دار ہے اسے سخت سے سخت سزا سنائی جانی چاہیے۔

گزشتہ روز ترک صدر رجب طیب اردوان نے جنگلات میں لگی آگ کو ممکنہ سازش قرار دے دیا تھا۔  ترک صدر کا متاثرہ علاقوں کے دورے کے دوران کہنا کہ ہمیں اشارے ملے ہیں کہ آگ لگنے کے واقعات کے پیچھے کوئی سازش ہو سکتی ہے، جس کے لیے تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

صدر رجب طیب اردوان نے اعلان کیا کہ متاثرہ افراد کے لیے ٹیکس، سماجی تحفظ اور کریڈٹ کی ادائیگی ملتوی کردی جائےگی اور چھوٹے کاروباری اداروں کو بلاسود قرضوں کی پیش کش کی جائے گی۔

28 اور 29 جولائی کے درمیان ترکی کے 21 صوبوں میں 63 مقامات پر آگ بھڑک اٹھی تھی۔ ترکی کے علاوہ روس، یوکرین، ایران اور آزربائیجان کی فائر فائٹرز ٹیمیں بھی آگ پر قابو پانے کی کوشش کر رہی ہیں۔