میانمار کے فوجی حکمران جنرل مِن آنگ ہلینگ نے ملک میں 2023 تک نئی عبوری حکومت قائم کرتے ہوئے خود نگران وزیراعظم بننے کا اعلان کردیا ہے۔
فوجی حکمران نے 2023 تک ایمرجنسی ختم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ جس کا مطلب کے میانمار میں دو سال تک کوئی انتخابات نہیں کرائے جائیں گے۔
سرکاری میڈیا کے مطابق جنرل من آنگ ملک کے نگران وزیراعظم ہوں گے اور جنرل سووین میانمار کے نائب وزیراعظم ہوں گے۔
ٹیلی وژن پر عوام سے خطاب میں میانمار فوج کے سربراہ نے وزیراعظم کا عہدہ سنبھالنے کا اعلان کرتے ہوئے ایک بار پھر وعدہ کیا کہ ملک بھر میں جلد آزادانہ اور شفاف الیکشن کرائے جائیں گے تاہم انھوں نے تاریخ کا اعلان نہیں کیا۔
فروری میں فوجی بغاوت کے بعد ملکی امور کو چلانے کے لیے ایک انتظامی کونسل قائم کی گئی تھی، جس میں ترمیم کرکے اسے عبوری حکومت میں تبدیل کردیا گیا ہے۔
اس جنوب مشرقی ایشیائی ملک میں چھ ماہ قبل فوج منتخب جمہوری حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قابض ہو گئی تھی۔ جب کہ حکمران آنگ سان سوچی کو حراست میں لے لیا گیا تھا اور ایک سال کے اندر الیکشن کرانے کا وعدہ بھی کیا گیا تھا۔
ملک میں لوگوں کی بڑی تعداد نے فوجی بغاوت کے خلاف احتجاج کیا، جس میں کئی بار سیکورٹی فورسز اور عام شہری آمنے سامنے آئے۔
مقامی مانیٹرنگ گروپ کے مطابق سیکورٹی فورسز نے بغاوت مخالف مظاہروں اور اختلافات کے خلاف کریک ڈاؤن میں 900 سے زائد افراد کو ہلاک کیا ہے۔
میانمار میں کورونا وائرس کے کیسز میں بھی اضافہ ہو رہا ہے، تاہم سول نافرمانی کی تحریک چلانے پر فوجی حکومت نے طبی عملے پر بھی کاروائی کی جس کے نتیجے میں کئی اسپتال ڈاکٹرز اور نرسوں سے خالی پڑے ہیں۔