امریکا اور برطانیہ نے افغانستان میں تعینات اپنے سفارتی عملے اور وہاں مقیم شہریوں کو نکالنے کے لیے فوجیوں کو بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے افغانستان میں 3000 فوجیوں کی تعیناتی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی فوجی 24 سے 48 گھنٹے میں کابل کے حامد کرزئی ائیر پورٹ پر ذمہ داریاں سنبھال لیں گے۔
اس سے پہلے امریکی محکمہ خارجہ نے ایک بار پھر اپنے شہریوں کو فوراً افغانستان چھوڑنے کی ہدایت کی تھی۔
امریکا نے یہ بھی کہا ہے کہ طالبان کو امریکا کا پیغام وہی ہے جو قطر مذاکرات میں شریک تمام ملکوں کا پیغام ہے کہ ہم کسی ایسی قوت کو تسلیم نہیں کریں گے جو افغانستان پر طاقت کے زور سے قبضہ کرنا چاہتی ہو۔
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ امریکی شہری واپس بلانے کا مطلب یہ نہیں کہ ہم افغان عوام کو تنہا چھوڑ دیں گے۔
نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ امریکا نے افغانستان میں ہر شعبے میں سرمایہ کاری کی ہے، صدر جو بائیڈن نے افغان فوج کے لیے 3 ارب 30 کروڑ ڈالر کی رقم رکھی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امریکی سفارتخانہ کام کرتا رہے گا اور انتہائی ضروری عملہ تعینات رہے گا۔
دوسری جانب برطانیہ نے بھی اپنے شہریوں کو افغانستان سے نکالنے کے لیے 600 فوجی تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
خیال رہے کہ افغانستان میں طالبان کی پیش قدمی کا سلسلہ جاری ہے اور طالبان ملک کے 34 میں سے 12 صوبوں کا کنٹرول حاصل کر چکے ہیں۔ غزنی اور ہرات کے بعد افغانستان کے دوسرے اہم ترین شہر قندھار پر بھی طالبان قبضہ کر چکے ہیں۔