اٹلی: ہماری معلومات کےمطابق جدید تاریخ میں یورپ میں سب سے بلند درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا ہے جو اٹلی کے مشہور جزیرے سِسلی میں نوٹ کیا گیا ہے جو 48.8 درجہ سینٹی گریڈ تک نوٹ کیا گیا ہے۔اس سے قبل بھی اٹلی کے کئی جنگلات میں آتشزدگی کے واقعات دیکھے گئے ہیں جن میں پیٹریلیا سوپرانا کا علاقہ سرِفہرست ہے۔ واضح رہے کہ گیارہ اگست کو سِسلی میں یہ بلند ترین درجہ حرارت نوٹ کیا گیا ہے جو یورپ میں ریکارڈ شدہ بلند درجہ حرارت سے 0.8 درجے سینٹی گریڈ زیادہ ہے۔ اب یہ یورپ کا سب سے گرم درجہ حرارت قرار پایا ہے۔
لیکن یہ رحجان دیگر خطوں میں بھی جاری ہے کیونکہ گیارہ اگست کو ہی تیونس میں 49 درجے سینٹی گریڈ درجہ حرارت ناپا گیا ہے۔ یہ 1982 میں بلند ترین گرمی سے بھی دو درجے سینٹی گریڈ زائد ہے۔ اسی طرح افریقہ اور شمالی یورپ میں بھی گرمی کی خوفناک لہر ہے۔ موسم خشک اور شدید گرم ہے جس سے جنگلات میں آگ بھڑک رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایک جانب تو اٹلی نے ہنگامی حالت نافذ کی ہے تو دوسری جانب موسمیاتی کیفیت سے بھی خبردار کیا ہے۔ یونان کے جزیرے ایویا میں اس وقت بھی شعلے بھڑکے ہوئے ہیں اور لوگوں کو کشتیوں کی بدولت نکالا جارہا ہے۔ شعلوں کی حرارت سے بحیرہ روم میں اتنی گرمی بڑھی ہے کہ ماہرین نے اسے گرمی کا گنبد کہا ہے۔
واضح رہے کہ 1977 میں ایتھنز میں یورپ کا بلند ترین درجہ حرارت 48 درجے سینٹی گریڈ نوٹ کیا گیا تھا۔ اس کی تصدیق عالمی تنطیم برائے موسمیات (ڈبلیو ایم او) نے بھی کی تھی۔ اب اس نئے درجہ حرارت کو میکسی میلیانو ہریرا نے بھی نوٹ کیا ہے اور ان کے خیال میں جن آلات نے اٹلی ریکارڈ کیا ہے وہ درست ہیں اور یہ بلند گرمی کا نیا ریکارڈ ہے۔
دوسری جانب 1850 سے 1900 کے درمیان کرہِ ارض کا اوسط درجہ حرارت ایک درجے سینٹی گریڈ تک بڑھ چکا ہے اور اس معمولی اضافے سے بھی دوررس اور منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ حال ہی میں بین الحکومتی پینل برائے آب و ہوا میں تبدیلی (آئی پی سی سی) کی چھٹی رپورٹ منظرِ عام پر آئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ دنیا کا درجہ حرارت بڑھ رہا ہے اور کرہِ ارض پر شدید موسمیاتی کیفیات مزید بڑھیں گی۔