افغان صدر اشرف غنی نے اپنے عہدے سے استعفی دے دیا ہے اور وہ اپنی ٹیم کے ہمراہ ملک چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ افغان صدر تاجکستان پہنچ گئے ہیں۔
خیال رہے کہ افغان طالبان آج کابل پہنچ گئے ہیں جب کہ ان کی جانب سے عام معافی کا بھی اعلان کر دیا گیا ہے۔
صدارتی محل میں نئی افغان عبوری حکومت کی تشکیل کے لیے مذاکرات جاری ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق سابق افغان وزیر داخلہ علی احمد جلالی عبوری حکومت کے سربراہ ہوں گے۔ افغانستان میں اقتدار کی پر امن طریقے سے طالبان کو منتقلی کے لیے مذاکرات جاری ہیں تاہم سابق افغان وزیر داخلہ علی احمد جلالی کو عبوری حکومت کا سربراہ بنانے پر اتفاق ہو گیا ہے۔
افغانستان کے قائم مقام وزیر داخلہ عبدالستار مرزا کورال نے کہا ہے کہ کابل پر حملہ نہیں ہو گا اور طالبان کو اقتدار پرامن طریقے سے منتقل ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز شہر کی حفاظت یقینی بنائیں گی۔
افغان وزارت داخلہ نے بھی تصدیق کردی ہے کہ طالبان دارالحکومت کابل پہنچ گئے ہیں۔ طالبان کابل میں چاروں اطراف سے داخل ہوئے ہیں۔
ترجمان افغان طالبان نے کہا ہے کہ کابل میں تمام تجارتی ادارے اور بینک اپنا کام جاری رکھیں۔ انہوں نے واضح کیا ہے کہ تجارتی اداروں اور بینکوں میں کام کرنے والوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا جائے گا۔ ترجمان کے مطابق شہریوں کو گھروں سے بھاگنے کی ضرورت نہیں ہے۔
طالبان کی جانب سے اپنے جنگجووں کو کابل میں تشدد سے گریز کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔ کابل سے باہر نکلنے والوں کو محفوظ راستہ دینے کی بھی پیشکش کی گئی ہے۔
ترجمان افغان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ افغان صوبہ خوست پر بھی قبضہ کر لیا گیا ہے جب کہ گورنر، پولیس چیف، انٹیلی جنس سینٹرسے وابستہ افراد کو کنٹرول میں لے لیا ہے۔
ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ہتھیار، ساز و سامان اور گاڑیاں بھی قبضے میں لے لی گئی ہیں۔ اب افغان فورسز فائرنگ بند کر کے غیر ملکیوں اور شہریوں کو راستہ دے۔
ذرائع کے مطابق افغان طالبان نے پاک افغان بارڈر انگور اڈا پر قبضہ کر لیا ہے جو پہلے ہی سیکیورٹی صورتحال کی وجہ سے بند ہے۔ انگور اڈا پر تعینات افغان فورسز نے ہتھیار بھی ڈال دیے ہیں۔