طالبان نے بغیر مزاحمت اور لڑائی کے افغانستان کے ایک اور شہر جلال آباد پر بھی قبضہ کرلیا جس کے بعد افغان حکومت کاکنٹرول دارالحکومت کابل سے ذرا سا زیادہ ہی رہ گیا ہے۔
خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق جلال آباد کے سقوط نے طالبان کو اس سڑک کا کنٹرول بھی دے دیا جو پاکستان کے شہر پشاور کو افغانستان سے ملاتی ہے اور ملک کی اہم ترین شاہراہوں میں سے ایک ہے۔
اس سے ہفتہ کو قبل طالبان نے ملک کے چوتھے بڑے شہر مزار شریف پر قبضہ کیا تھا جس کا دفاع 2 سابق وار لارڈز سے کرنے کا وعدہ کیا تھا، یوں طالبان کو افغانستان کے پورے شمالی حصے پر قبضہ حاصل ہوگیا تھا۔
جلال آباد میں ایک افغان عہدیدار نے بتایا کہ شہر میں کوئی لڑائی نہیں ہورہی کیوں کہ گورنر نے طالبان کے سامنے ہتھیار ڈال دیے ہیں اور انہیں راستہ دینا شہریوں کی زندگی بچانے کا واحد راستہ تھا۔
ایک دوسرے سیکیورٹی عہدیدار نے کہا کہ طالبان نےحکومتی عہدیداران اور سیکیورٹی فورسز کو جلال آباد سے نکلنے کی صورت میں محفوظ راستہ دینے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
دوسری جانب ہفتہ کو طالبان جنگجو مزار شریف میں بھی مزاحمت کے بغیر داخل ہوگئے کیوں کہ سیکیورٹی فورسز شاہراہ سے پڑوسی ازبکستان کی جانب بھاگ گئیں۔
اس سلسلے میں سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی غیر مصدقہ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ افغان فوج کی گاڑیاں اور یونیفارم میں ملبوس آدمی افغان قصبے حیرتان اور ازبکستان کے درمیان لوہے کے پل پر جمع ہورہے ہیں۔
دوسری جانب عسکریت پسندوں نے اتوار کی صبح تصاویر اور ویڈیوز پوسٹ کیں جن میں انہیں صوبہ ننگر ہار کے دارالحکومت جلال آباد میں گورنر کے دفتر میں دیکھا جاسکتا ہے۔
ادھر کابل میں امریکی سفارت خانے کے عملے کو حکم دیا جاچکا ہے کہ وہ حساس مواد کو جلانا شروع کردیں جبکہ برطانیہ، جرمنی، ڈنمارک اور اسپین سمیت یورپی ممالک اپنے متعلقہ سفارت خانوں سے اہلکاروں کو واپس بلانے کا اعلان کر چکے ہیں۔
کابل کے باشندوں کے ساتھ ساتھ دارالحکومت میں پناہ لینے والے ہزاروں افراد بھی خوف اور عدم تحفظ کے احساس کا شکار ہیں۔