|

وقتِ اشاعت :   August 17 – 2021

طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد پہلی بار منظر عام پر آئے  اور پریس کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کےعوام کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، آزادی افغان قوم کا حق تھا اور 20 سال بعد اسے حاصل کیا۔

ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ آزادی کےبعد کسی کےخلاف دشمنی پرمبنی پالیسی نہیں رکھتے، تمام مخالفین کو عام معافی دی ہے، افغان سرزمین کسی کےخلاف استعمال نہیں ہوگی، سیاسی نظام بنےگا، اس بارےمیں قائدین کے درمیان مشاورت جاری ہے۔

طالبان ترجمان نے کہا کہ بہت جلد افغان قوم کو قابل قبول سیاسی قیادت دیں گے، کابل کےتمام شہری مطمئن رہیں، وہ محفوظ رہیں گے، کابل میں غیرملکی سفارتخانوں کوتحفظ دینا ترجیحات میں شامل ہے، کابل میں تمام غیرملکی کی تحفظ ہمارا فرض ہے،کوئی کوتاہی نہیں ہوگی۔

ذبیح اللہ مجاہد کا کہناتھاکہ کابل میں طالبان کی مداخلت بعض شرپسندوں کی بدامنی کے باعث ہوئی، سابق سکیورٹی فورسز اورپولیس کابل شہر کو غیر محفوظ چھوڑ کر چلے گئے تھے۔

ان کا کہنا تھاکہ سابق حکومت اتنی نااہل تھی کہ ان کی سکیورٹی فورسز کچھ نہ کرسکیں، افغان فورسز نے ہمیں بدنام کرنے کیلئے کابل میں عام شہریوں کو نشانہ بنایا، افغان فورسزکی جانب سے عام شہریوں کونشانہ بنانے کی وجہ سے ہمیں کابل میں اپنی موجودگی بڑھانی پڑی۔

انہوں نے کہا کہ طالبان کے نام پر بعض جگہوں پر لوٹ مارکی گئی، ہم لوگوں کی حفاظت کیلیئے مجبوراً کابل میں داخل ہوئے اور سربراہ افغان طالبان کےحکم پرسب کومعاف کردیا ہے۔

خواتین کے کام کرنے سے متعلق ذبیح اللہ نے بتایا کہ خواتین کو وہ تمام حقوق دیے جائیں گے جودین نے دیے ہیں، اسلامی اصولوں کے مطابق خواتین کوکام کرنے کی اجازت ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ تمام افغانوں کے مذہبی عقائد اورروحانی اقدارکا احترام کریں گے۔

پریس کانفرنس سے خطاب میں طالبان ترجمان کا کہنا تھاکہ کسی مخالف سےکوئی تفتیش نہیں ہوگی، امریکی، نیٹویا اقوام متحدہ کے عملے کے ساتھ ترجمانی کرنے والوں کومعاف کیا ہے۔

انہوں نے ہدایت دی کہ کابل میں طالبان کسی کےگھر میں داخل نہ ہوں، کسی سے تفتیش نہ کریں۔

ان کا کہناتھاکہ ہمارا خون بہانے والی سابق فورسزکوبھی معاف کردیاہے، تمام مخالفین کیلئے عام معافی ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ امریکا سمیت تمام ممالک کوتسلی دیتےہیں کہ افغان سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہوگی، بین الاقوامی اصولوں کے عین مطابق دنیا کوتعلقات استوارکرنےکی پیشکش کرتے ہیں، ہم نے 20 سال جدوجہد کی، اب افغانستان کو بڑے چیلنجزکا سامنا ہے، یقین دلاتے ہیں کہ کسی سے کوئی تصادم نہیں ہوگا۔