افغانستان میں طالبان کے کنٹرول سنبھالنے کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن کی مقبولیت میں سات پوائنٹس کی کمی واقع ہوئی ہے۔ جوبائیڈن کی مقبولیت کی درجہ بندی کم ترین سطح 46 فیصد پر آگئی ہے ۔ یہ درجہ بندی کابل میں افراتفری پر ان کی پالیسیوں پر تنقید کے بعد سامنے آئی ہے۔امریکی صدر کے افغان تنازع کو سنبھالنے کی حکمت عملی کو جارج ڈبلیو بش سے بھی بدتر سمجھا جارہا ہے جنہوں نے افغانستان میں فوجیں بھیجیں۔
کابل سے فوج واپس بلانے کی حکمت عملی پر بائیڈن کو ڈیموکریٹس اور ریپبلیکنز کی طرف سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ہزاروں امریکی اور افغانی جنہوں نے امریکہ کے لیے کام کیا افغانستان میں پھنسے ہوئے ہیں ، جبکہ طالبان کی پیش قدمی پر امریکی حکام کو کابل سے واپس بلالیا گیا ہے۔
دوسری جانب سینیٹ کے اقلیتی رہنما مِچ میک کونل نے فاکس نیوز کوانٹرویو میں کہا ہے کہ افغانستان میں 15ہزار امریکی پھنسے ہوئے ہیں جن کو غالباً طالبان سے بھیک مانگنی ہوگی کہ وہ انہیں ہوائی اڈے پر جانے دیں۔
انکا کہنا ہے کہ اس کے علاوہ ہمارے ترجمان اور وہ افغانی بھی خطرے میں ہیں جنہوں نے امریکہ کے ساتھ تعاون کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب کچھ فوج واپس بلانے کے فیصلے کا نتیجہ ہے اور پھر فوری اور نااہل طریقے سے دستبرداری کا۔’