افغانستان کے سابق جہادی کمانڈر احمد شاہ مسعود کے بیٹے اور صوبہ پنجشیر میں طالبان کے خلاف مزاحمتی فورس کے سربراہ احمد مسعود نے ہتھیار ڈالنے سے انکار کردیا۔
طالبان نے کابل پر کنٹرول کے بعد اب آخری مزاحمتی قلعے وادی پنجشیر کو بھی گھیر رکھا ہے اور وہیں مزاحمتی فورس سے مذاکرات بھی جاری ہیں۔
رپورٹس کے مطابق احمد مسعود طالبان کے سامنے ہتھیار نہ ڈالنے پر قائم ہیں لیکن ساتھ ہی مذاکرات کیلئے بھی رضامند ہیں۔
فرانسیسی جریدے کو انٹرویو میں احمد مسعود کا کہنا تھا کہ میں طالبان کے آگے ہتھیار ڈالنے کے بجائے مرنا پسند کروں گا۔
ان کا کہنا تھاکہ میں احمد شاہ مسعود کا بیٹا ہوں اور ہتھیار ڈالنے کا لفظ میری لغت میں نہیں۔
احمد مسعود نے دعویٰ کیا کہ ہزاروں افراد پنجشیر میں قومی مزاحمتی محاذ میں شامل ہو رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھاکہ عالمی رہنماؤں کی تاریخی غلطیاں نہیں بھول سکتا جن سے 8 دن پہلے اسلحہ مانگا تھا لیکن انہوں نے انکار کیا اور آج وہی ہتھیار، ہیلی کاپٹر اور ٹینک طالبان کے ہاتھ میں ہیں۔
مذاکرات کے حوالے سے احمد مسعود کا کہنا تھاکہ ہم بات کر سکتے ہیں اور تمام جنگوں میں بات چیت ہوتی ہے، میرے والد ہمیشہ اپنے دشمنوں سے بات کرتے تھے۔
ان کا کہنا تھاکہ نئے افغان حکمرانوں کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار ہوں۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز طالبان نے دعویٰ کیا تھا کہ پنجشیر کی مزاحمتی فورس کو بھی گھیرے میں لے لیا ہے اور 3 اضلاع پر قبضہ کرلیا ہے۔