کابل ایئرپورٹ کے قریب دھماکے کے نتیجے میں بچوں سمیت 13 افراد جاں بحق جبکہ تین امریکی فوجیوں سمیت متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق کابل ایئرپورٹ کے باہر دھماکے کی پنٹاگون پریس سیکریٹری نے بھی تصدیق کردی۔
ترجمان پینٹاگون کا کہنا تھا کہ کابل ایئرپورٹ پر دھماکے میں جانی نقصان کے متعلق ابھی واضح نہیں ہیں۔
دوسری جانب عرب میڈیا کی جانب سے بتایا جارہا ہے کہ اس دھماکے میں بچوں سمیت 13 افراد جاں بحق جبکہ 3 امریکی فوجیوں سمیت متعدد افراد زخمی ہوگئے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایئرپورٹ کی حدود میں فائرنگ کی آوازیں بھی سنی گئیں، جبکہ دھماکے کے بعد طالبان نے ایئرپورٹ کے اطراف کی سیکیورٹی سخت کردی۔
افغان میڈیا کا کہنا ہے کہ دھماکے کا ہدف کابل ایئرپورٹ کے باہر جمع لوگ تھے۔
افغان میڈیا کے مطابق کابل ایئر پورٹ کے مشرقی گیٹ پر دھماکہ ہوا اور بعد میں فائرنگ کی آواز بھی سنی گئی ہے۔
امریکی وزارت دفاع کے ترجمان جان کربی نے بھی دھماکے کی تصدیق کی ہے۔
خیال رہے کہ کابل ایئر پورٹ پر حملے کی اطلاعات موجود تھیں۔ برطانوی وزیربرائے آرمڈ فورسزجیمزہیپی نے خدشہ ظاہر کیا تھا حملہ ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کابل ایئر پورٹ پر ہینڈلنگ سینٹر میں موجود افراد کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔ وہاں سے انخلا کا عمل جلد ختم کیا جائے۔
وزیربرائے آرمڈ فورسز نے کہا کہ افغانستان میں غیرمحفوظ افراد کی حفاظت یقینی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ افغانستان سے برطانیہ کی آخری پرواز کے بارے میں فی الحال کچھ نہیں کہہ سکتے۔
خیبر ایجنسی کے مطابق برطانیہ اب تک 12 ہزار سے زائد افراد کو افغانستان سے نکال چکا ہے۔ چند روز قبل امریکا نے بھی خبردار کیا تھا کہ کابل ایئرپورٹ پر حملے کا خدشہ ہے۔
تمام ممالک نے افغانستان میں موجود اپنے باشندوں کو کابل ایئرپورٹ سے دور رہنے کی ہدایت کی ہے۔ صرف ان امریکیوں کو سفر کرنا چاہیے جنہیں انفرادی طور پر وہاں جانے کو کہا گیا ہے۔
امریکی حکام نے کہا کہ کابل کی صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں اور متبادل راستوں پر غور کر رہے ہیں۔ قطر کے حکام کا کہنا تھا کہ آپریشن کے آغاز سے اب تک 7 ہزار سے زائد افراد کو دوحہ لایا گیا۔ ساڑھے 8 ہزار سے زائد مسافروں نے متحدہ عرب امارات کے راستے سفر کیا۔
امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کے مطابق گزشتہ ہفتے ڈھائی ہزار امریکیوں سمیت 17 ہزار افراد کا افغانستان سے انخلا کیا گیا۔