کوئٹہ:بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کے زیرا ہتمام یوم صحافت شہدا منایا گیا مقررین نے میڈیا ڈویلپمنٹ بل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ آزادی صحافت پر کوئی قدغن قبول نہیں کرینگے کیونکہ آزاد صحافت میں ہی جمہوریت،عدلیہ اور مقننہ کی بقا ہے۔
شہید صحافیوں کی یاد میں شہدا صحافت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صحافتی تنظیموں کے نمائندوں ،انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان ، وکلاء تنظیموں کے رہنماں سمیت سیاسی رہنماں اور دانشوروں نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے اظہار رائے کی آزادی پر کوئی قدغن قبول نہیں کی جائے گی ، آزادی صحافت کیلئے قربانیاں دینے والوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا ،شہید صحافیوں کی قربانیاں ضرور رنگ لائیں گی ،
کانفرنس سے بلوچستان اسمبلی میں قائد حزب اختلاف ملک سکندر ایڈووکیٹ ، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے صدرشہزادہ ذوالفقار، بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کے صدر سلمان اشرف ، کوئٹہ پریس کلب کے صدر عبدالخالق رند ، ترجمان بلوچستان حکومت لیاقت شاہوانی ، انسانی حقوق کمیشن کے سابق وائس چیئرمین ظہور احمد شاہوانی ایڈووکیٹ ،سنئیر صحافی رضاالرحمان، معروف دانشور اور لکھاری راحت ملک ، بلوچستان بار کونسل کے وائس چئیر مین اور دیگر نے خطاب کیا،
شہزادہ ذوالفقار نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں 44سے زائد صحافی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کی انجام دہی کے دوران شہیدہوئے ۔
انہوں نے کہا کہ میڈیاڈویلپمنٹ اتھارٹی بل کوملک کی اکثریتی صحافتی تنظیموں نے مسترد کیا ہے صحافت کی آزادی ملک کے ہرشہری کاحق ہے ہمیں اس کیلئے مل کرجدوجہد کرناہوگی۔اس سلسلے میں سیاسی جماعتوں وکلاسول سوسائٹی کی تنظیموں اوردیگرپرمشتمل ایک الائنس تشکیل دیاجائے گا۔
تعزیتی ریفرنس سے بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرملک سکندرخان ایڈووکیٹ نے کہا کہ بلوچستان کے صحافیوں کی جانب سے اپنے شہداکی یادمیں تقریب منعقدکرنا ان کی یکجہتی کی علامت ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں جتنے بھی اسٹیک ہولڈرزہیں سب نے آئین پر عملدرآمدکاحلف اٹھایاہے مگربدقسمتی سے یہاں سب حلف سے عہدکشی کررہے ہیں۔جب ملک میں آئین کی پاسداری ہوگی تب ملک ترقی کی جانب بڑھے گا۔
انہوں نے کہا کہ انسانی زندگیوں کاتحفظ ریاست کی بنیادی ذمہ داری ہے مگراس جانب کوئی توجہ نہیں دیتا۔یہاں جوحق کی بات کرتے ہیں ان کاسرقلم کردیاجاتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے صحافیوں نے ظالم اورجابروں کے سامنے حق کی بات کی جوسب سے بڑاجہادہے۔
انہوں نے بلوچستان کے صحافیوں کوخراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت جمعیت علمااسلام ہمیشہ صحافیوں کے شانہ بشانہ ہوکرجدوجہدکرے گی۔
اس موقع پر ترجمان بلوچستان حکومت لیاقت شاہوانی نے کہا کہ ملک میں جاری دہشتگردی کی لہرمیں تمام مکاتب فکرمتاثر ہوئے اوراس دوران ہم نے 80ہزارکے لگ بھگ جانوں کانذرانہ پیش کیا۔انہوں نے کہا کہ فورسزکی قربانیوں کی بدولت امن وامان کی صورتحال بہترہوئی ہے ۔
گزشتہ ادوارمیں کوئٹہ میں دہشتگردی کے واقعات ہوتے رہے ہیں تاہم ہماری حکومت نے بہترحکمت عملی کی تحت لااینڈآرڈرکی صورتحال کو بہتربنایاہے۔
انہوں نے کہا کہ جب تک امن وامان بحال نہیں ہوگاملک ترقی نہیں کرسکتی خصوصاصحافیوں کامعاشی قتل عام پرہمیں تحفظات ہیں ۔کچھ چینل مالکان نے اپنے دفاتربندکرکے صحافیوں کو گھربھیج دیامگرہماری حکومت نے اپنے تحفظات کابھرپوراظہارکیا۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے جرنلسٹ انڈوومنٹ فنڈمیں اضافہ کیا اور بلوچستان کی تاریخ کی پہلی میڈیااکیڈمی بنایاجوتکمیل کے آخری مراحل میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ معلومات تک رسائی کابل عرص درازسے التواکاشکارتھا مگرہماری حکومت نے اس پرکام کرکے بل پاس کرلیااوراس کیلئے کمیشن بنائیںگے جس کے بعد تمام ادارے بروقت معلومات فراہم کرنے کاپابندہوںگے اگرکوئی ادارہ معلومات نہیں دیتاتواس کے خلاف کارروئی کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کے صحافیوں کے ساتھ بہترتعلقات ہیں باہمی تعاون کایہ سلسلہ جاری رہے گا اس موقع پر نامورادیب اور لکھاری راحت ملک نے کہا کہ بلوچستان میں صحافی گزشتہ 20سالوں سے شہداصحافت کے دن مناتے آرہے ہیں ۔ جبرکی جوبھی قسم ہو ہم اس کے سامنے اپناسینہ پیش کریں نگے اوربندوق اٹھانے کی بجائے اپنے قلم سے مقابلہ کریں نگے۔
انہوں نے کہا کہ اہل قلم نے کبھی کسی کو نقصان نہیں پہنچایابلکہ ہمیشہ بندوق اورتلوارکی نوک سے لوگوں کو نقصان پہنچاہے۔انہوں نے کہا کہ شہیدصحافیوں کی قربانیوں کو تاریخ کے اوراق میں سنہری حروف سے لکھاجائے گا جسے کوئی تلواریابندوق نہیں نمٹاسکے گی۔
اس موقع پربلوچستان بارکونسل کے وائس چیئرپرسن محمدقاسم گاجزئی ایڈووکیٹ نے کہا کہ وکلااورصحافی شہداکے وارث ہیں، 8اگست کے سانحے میں56وکلاشہیدہوئے ہم ان کے دکھ اورتکلیف کو اچھی طرح سمجھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک قلم کے سواصحافی کے پاس اورکچھ بھی نہیں ہوتاوہ اپنی نظرسے باورکراتاہے کہ وہ دیکھ سکتاہے، کانوں کے ذریعے باورکراتاہے کہ وہ سن سکتا ہے اوراپنی قلم کے ذریعے یہ باورکراتاہے کہ وہ لکھ کرلوگوں کو بتاسکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ معاشرے میں ایسے معصوم انسانوں کو شہیدکرناظلم ہے۔
انہوں نے مزیدکہا کہ بدقسمتی سے ملک میں دودہائیوں سے صحافیوں کوٹارگٹ کلنگ کانشانہ بناکرانہیں کام سے روکاجارہا ہے ۔
بلوچستان میں آج تک جوصحافی شہیدکئے جاچکے ہیں کسی ایک کے قاتل گرفتارنہیں کئے جاچکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ شہادتیں وکلااورصحافیوں کی قسمت میں لکھی گئی ہیں کیونکہ جب آپ سچ بول کرظالم کے سامنے کھڑے ہوں گے توآپ کوروک دیاجائیگا۔اس موقع پر ایچ آرسی پی کے سابق وائس چیئرپرسن ظہوراحمدشاہوانی نے کہا کہ ملک کے دیگرصوبوں کے مقابلے میں بلوچستان کے اختیارات اورحیثیت نہ ہونے کے برابرہیں ۔
انہوں نے کہا کہ8اگست 2016کوبلوچستان بارکونسل کے نمائندے سمیت دیگروکلاکو شہیدکردیاگیا جن کے ورثااج بھی کسمپرسی کی زندگی گزاررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج کے دورمیں سیاسی پارٹیاں ختم ہوچکی ہیں اوران میں جدوجہدکاجذبہ باقی نہیں رہا۔ معاشرے میں دیگرمکاتب فکرکی نسبت میڈیاکاکردارالگ ہے ملک کے دیگرشہروں میں جوواقعہ رونماہوجائے اس کو کوریج ملتی ہے تاہم بلوچستان میں جتنابڑاواقعہ رونماہواس کواتنی اہمیت نہیں دی جاتی۔
اس موقع پر سینئرصحافی رضاالرحن نے کہا کہ بلوچستان کے صحافی موجودہ اورسابق حکمرانوں کے رویئے سے مایوس ہوچکے ہیں ۔کوئٹہ پریس کلب اوربلوچستان یونین آف جرنلسٹس نے شہدا اور زخمیوں کیلئے ازالیکی رقم میں اضافے کامطالبہ کیا کہ مگرکافی کیسزاب بھی زیرغورہیں اوران پرعمل درآمدنہیں کیاگیا۔
انہوں نے کہا کہ صحافی بھی دیگرفورسزکی طرح فرنٹ لائن پرلڑتے ہیں ہمیں بھی ان کی طرح مراعات دیئے جائیں مگرافسوس کہ ایسا نہیں کیاجاتا۔
انہوں نے کہا کہ کہنے کوصحافت ریاست کاچوتھاستون ہے مگرآج اس کی حالت ایسی بنائی جارہی ہے جوسب پرعیاں ہے ۔چینلوں اوراخبارات میں صحافیوں کامعاشی قتل عام کیاجارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ آج کی صورتحال آمریت سے بھی بدترہے وزرااورحکومتیں کس طرح بنتی ہیں اس لئے وہ بھی بے بس ہیں ۔
صحافیوں نے آمریت کے دورمیں بھی کوڑے کھائے اورجیلیں کاٹیں آج سیاسی جماعتیں ہمارے شانہ بشانہ ملکرجدوجہد کرے ۔
اس موقع پر بی یوجے کے صدرسلمان اشرف نے کہا کہ صحافت کے حوالے سے موجودہ حکمرانوں نے جوصورتحال پیداکی ہے وہ کسی صورت اچھااقدام نہیں ہے۔
ہم پر مختلف ذرائع سے دباڈالاجارہاہے کہ آزادی صحافت کے مطالبے سے دستبردارہوجائیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت جوبل لانے جارہی ہے وہ خطرنا ک ثابت ہوگا اگروکلا، صحافی اورسول سوسائٹی ایک ہوں تومنزل کی جانب بڑھ سکتے ہیں ورنہ ہم سب رک جائیںگے۔
انہوں نے کہا کہ جب میڈیاآزادنہیں ہوگی عدلیہ اورپارلیمنٹ آزادنہیں ہوسکتی جمہور،جمہوریت کی آزادی اورآزادپارلیمنٹ کے حصول اوراس ملک کی بقاکیلئے ملکرجدوجہدکرناہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پی ایف یوجے کی کا ل پرآئندہ ماہ اسلام آبادمیں پارلیمنٹ ہاس کے باہرمظاہرہ کرکے صحافیوں کی معاشی بہتری اورمعاشرے کے بہترمستقبل کیلئے آئندہ کالائحہ عمل طے کریں گے امیدہے کہ وکلا، سول سوسائٹی ہماراساتھ دیں گے یہی آخری موقع ہے کہ ہم آگے بڑھ کراپناحق اداکریں ورنہ آنیوالی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریںگی۔
اس موقع پر صدرکوئٹہ پریس کلب عبدالخالق رند نے کہا کہ بلوچستان میں صحافت کی تاریخ صحافیوں نے اپنے لہوسے لکھی ہے، کسی مہذب معاشرے میں اتنی قربانیاں دی جاتیں تومشکلات اگر ختم نہیں تو کم ضرورہوتیں مگربلوچستان میں صحافیوں کی قربانیوں کے باوجودمشکلات کم ہونے کی بجائے بڑھ رہی ہیں۔
انہوں نے کہا تمام مشکلات کیباوجودہماراقافلہ مضبوط بن کر جدوجہد میں امرہوچکے، جبری برطرفیاں ، تنخواہوں میں کٹوتی، خوف کانہ ختم ہونے والاسلسلہ آزادی صحافت پر قدغن لگانے کوکوششیں ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ آج تک صحافیوں کے قافلوں کوکیفرکردارتک نہیں پہنچایاگیا نہ حکومت نے شہداکے لواحقین کی اس طرح مددکی جیسے ضرورت تھی نئے قانون کامقصدصحافت کاگلاگھونٹناہے۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بی یو جے کے جنرل سیکرٹری فتح شاکر نے شہدا صحافت کو خراج تحسین پیش کی ، کانفرنس میں شہید صحافیوں کے ایثال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی بھی گئی ۔