ترجمان طالبان سہیل شاہین نے کہا ہے کہ ہمارے مجاہدین کے پاس تجربہ ہے ہم داعش کا مقابلہ کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے کہا تھا ایئرپورٹ میں جم غفیر رسک ہے۔
سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ دھماکا جس جگہ پر ہوا وہ جگہ امریکی فورسز کے کنٹرول میں تھی۔
موجودہ افغان صورتحال پر بات کرتے ہوئے سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ غیرملکی فوجیں چلی گئیں تو صورتحال کو قابو کرنا آسان ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم پہلے بھی لڑے، اس کو کلیئر کیا، اب بھی ہماری ذمے داری ہے۔
ترجمان طالبان کا کہنا تھا کہ31 اگست کے بعد افغانستان میں کوئی حملہ کرے تو اسے روکیں گے، اس کے بعد حملے روکنا ہماری ذمے داری بھی ہے، اس کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔
سہیل شاہین نے کہا کہ اسلامی حکومت میں کسی کو حملے کرنے کی ہمت نہیں ہوگی، یہ حملہ داعش نے کیا تھا، انہوں نے ذمےداری بھی قبول کی، حملے کے ذمے داروں کو تلاش کر کے انہیں قرار واقعی سزا دیں گے۔
ترجمان طالبان کا کہنا تھا کہ ہمارے مجاہدین کے پاس تجربہ بھی ہے، داعش کا مقابلہ کرسکتے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ ہمارا امریکا کے ساتھ کوئی کوآرڈی نیشن نہیں، صرف دوحا معاہدہ ہے۔
سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ افغانستان میں حکومت سازی میں تاخیر کی دو وجوہات ہیں، امریکا افغانستان کے پیسے جاری کرے، ہم یہ رقوم افغانستان کے تعمیر نو پر خرچ کریں گے۔
جیل سے جرائم پیشہ افراد کے فرار کی بات کرتے ہوئے سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ حالات سے فائدہ اٹھا کر جیل سے لوگ فرار ہوگئے۔
انہوں نے واضح کیا کہ ہماری پالیسی ہے کہ افغان سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہ ہو۔
سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ دہشتگردوں کے ٹھکانے کہاں کہاں ہیں، نشاندہی کر کے انہیں ختم کریں گے۔
ترجمان طالبان نے کہا کہ ترکی کی فوجیں جب افغانستان میں تھیں تو ہم ترکی کی مخالفت کرتے تھے۔
سہیل شاہین کا یہ بھی کہنا تھا کہ ترکی ہمارا برادر اسلامی ملک ہے، ایئرپورٹ کے انتظام پر معاہدہ کریں گے۔