لندن: عالمی وبا قرار دیے جانے والے کورونا وائرس کی نئی قسم نے نہ صرف دنیا کے کئی ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے بلکہ اس نے سائنسدانوں و طبی ماہرین کو بھی سخت پریشانی میں مبتلا کردیا ہے کیونکہ دریافت ہونے والی قسم میں متعدد تشویشناک میوٹیشنز ہیں۔
ماہرین کورونا کی نئی قسم کے حوالے سے اس لیے بھی سخت پریشانی میں مبتلا ہیں کہ یہ قسم ویکسین سے بھی خود کو تحفظ فراہم کرنے کی بے پناہ صلاحیت رکھتی ہے۔
مؤقر برطانوی جریدے بلوم برگ اور دی ٹائمز آف انڈیا میں شائع ہونے والی رپورٹس کے مطابق جنوبی افریقی سائنسدانوں کے مطابق کورونا کی نئی قسم سی 1.2 کے نام سے شناخت کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ جنوبی افریقہ میں 2020 کے آخر میں بیٹا ورژن کی دریافت ہوئی تھی۔ اسی قسم کی وجہ سے وہاں کورونا کے سنگین کیسز کی تعداد میں بے پناہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔
اس ضمن میں شائع ہونے والی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق کورونا کی نئی قسم سی 1.2 سب سے پہلے مئی میں جنوبی افریقہ کے دو صوبوں ماپومالانگا اور خاؤٹنگ میں دریافت کی گئی تھی۔
طبی ماہرین کے مطابق کورونا کی یہ نئی قسم اب چین، کانگو، ماریطانیہ، انگلینڈ، نیوزی لینڈ، پرتگال اور سوئزرلینڈ میں بھی ریکارڈ کی جا چکی ہے۔
کورونا کی نئی قسم پر تحقیق کرنے والے طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس میں موجود میوٹیشنز زیادہ تیزی سے پھیلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور ساتھ ہی اینٹی باڈیز کے خلاف بھی زیادہ سخت مزاحمت کرتے ہیں۔
تحقیقی ماہرین کے مطابق اہم ترین بات یہ ہے کہ نئی قسم زیادہ تشویشناک میوٹیسنز کے مجموعے پر مشتمل ہے۔
کورونا کی نئی قسم سی 1.2 جنوبی افریقہ میں 2020 کے وسط میں دریافت ہوئی تھی۔ ماہرین یقین رکھتے ہیں کہ یہ کورونا کی پہلی لہر میں ہونے والی تبدیلیوں کی وجہ سے منظرعام پر آئی ہے۔
کوازولو نیٹل ریسرچ انوویشن اینڈ سیکونسنگ پلیٹ فارم اور نیشنل انسٹیٹوٹ فار کمیونیکیبل ڈیزیز کی مشترکہ تحقیق میں کورونا کی نئی قسم سی 1.2 کی بابت بتایا گیا ہے۔