|

وقتِ اشاعت :   September 4 – 2021

اقوام متحدہ نے افغانستان میں رونما ہونے والی سیاسی پیش رفت کے تناظر میں ممکنہ طور پر ’انسانی بحران‘ کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے 13 ستمبر کو جنیوا میں ایک بین الاقوامی امداد کانفرنس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔

 اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹ پر کہا کہ ’آنے والی انسانی تباہی‘ کو روکنے میں کانفرنس مدد گار ثابت ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ کانفرنس کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں بین الاقوامی برادری کو ایک ساتھ کھڑے ہونے اور اس کی حمایت کرنے کی ضرورت ہے۔

سیکریٹری جنرل نے کہا کہ ہم اس بات کی بھی اپیل کرتے ہیں کہ مکمل اور بلا روک ٹوک انسانی ہمدردی تک رسائی حاصل کی جائے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ افغانیوں کو ان کی ضروری خدمات ملتی رہیں۔

امدادی ایجنسیوں نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان میں طالبان کے کنٹرول سے قبل ہی ملک میں شدید خشک سالی کے باعث لاکھوں خاندان بھوک سے دوچار ہیں۔

اس ضمن میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ کہ اقوام متحدہ افغانستان کے لوگوں کے ساتھ یکجہتی کے ساتھ کھڑی ہے اور ان کے قیام اور (خوراک) کی فراہمی کے لیے پرعزم ہے۔

خیال رہے کہ ایک طرف افغانستان میں قحط کی خبریں گردش کررہی ہیں تو دوسری طرف طالبان کے کنٹرول کے بعد پناہ گزینوں کی بڑی تعداد کے پیش نظر اقوام متحدہ نے اپنی ایجنسیوں اور شراکت دار این جی اوز کے لیے ایک منصوبہ پیش کیا تاکہ وہ افغانستان اور پڑوسی ممالک کے سامنے آنے والے بحران کی تیاری اور جواب دے سکیں۔

اقوام متحدہ نے فوری طور پر منصوبے کے لیے تقریباً 30 کروڑ ڈالر کی اپیل کی تھی۔

یو این ایچ سی آر کی ڈپٹی ہائی کمشنر کیلی کلیمنٹس نے کہا تھا کہ ہم افغانستان کے پڑوسی ممالک سے اپیل کر رہے ہیں کہ وہ اپنی سرحدیں کھلی رکھیں تاکہ حفاظت کے خواہاں افراد کی مدد کی جاسکے۔

ایران اور پاکستان مشترکہ طور پر خطے میں 90 فیصد افغان مہاجرین کی میزبانی کرتے ہیں اور تقریباً 30 لاکھ افغانیوں کی مدد کر رے ہیں۔