|

وقتِ اشاعت :   September 8 – 2021

امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ پاکستان، ایران، چین اور روس بعض معاملات پر افغان طالبان سے بات اور معاہدے کیلئے کام کر رہے ہیں۔ امریکا کے صدر جوبائیڈن کا کہنا ہے یہ چین، پاکستان، ایران اور روس، افغانستان میں طالبان کی پیش رفت کے معاملے پر یہ سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں اب انہیں کیا کرنا چاہیے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا انہیں لگتا ہے کہ چین طالبان کی فنڈنگ کرے گا حالانکہ یہ گروپ امریکی پابندیوں کا شکار ہے، تو انہوں نے جواب دیا کہ ’چین کو طالبان سے حقیقی مسئلہ ہے لہٰذا وہ طالبان کے ساتھ معاملات طے کرنے کی کوشش کریں گے، مجھے یقین ہے، ایسے ہی پاکستان، روس اور ایران بھی کریں گے، یہ سب سمجھنے کی کوشش کررہے ہیں کہ اب وہ کیا کریں۔‘

قبل ازیں ترجمان محکمہ خارجہ نے طالبان کی عبوری حکومت کے اعلان پر تشویش کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا طالبان کو ان کی باتوں سے نہیں، ان کے اقدامات سے پرکھیں گے۔

خیال رہے کہ افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے گذشتہ دنوں کہا تھا کہ افغانستان کی ترقی کا مستقبل چین کے ہاتھوں میں ہے، چین نے افغانستان میں بھاری سرمایہ کاری کی حامی بھری ہے۔

اطالوی اخبارکو انٹرویو میں ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ چین افغانستان کا پڑوسی بلکہ سب سے اہم شراکت دار سمجھا جاتا ہے، نیا افغانستان اپنی معیشت کی بحالی اور تعمیر نو کے لیے چین کی مدد لےگا۔

ترجمان طالبان کا کہنا تھا کہ ون بیلٹ ون روڈ خطے سےگزرنے والے سلک روڈ کی بحالی کا سنگ میل ہے، افغانستان میں تانبےکے وافر ذخائر ہیں، تانبےکے ذخائرکو چینی دوستوں کی مدد سے افغانستان کی ترقی کے لیے استعمال کیاجائےگا، ہم چین کو عالمی منڈی تک رسائی کا پاسپورٹ سمجھتے ہیں۔

ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ طالبان روس کے ساتھ بھی مضبوط سفارتی اور تجارتی تعلقات قائم کرنےکے خواہاں ہیں، روس نے عالمی امن کے قیام کے لیے طالبان کا بھرپور ساتھ دیا تھا۔