امریکا نے افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت کے اعلان پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ترجمان محکمہ خا رجہ نے کہا کہ طالبان کی جانب سے اعلان کردہ ناموں کی فہرست صرف ان افراد پر مشتمل ہے جو طالبان کے رکن یا ان کے قریبی ساتھی ہیں، کسی خاتون کا نام شامل نہیں۔
ترجمان کے مطابق کابینہ کے کچھ افراد کی وابستگیوں اور ٹریک ریکارڈ کی وجہ سے بھی فکرمند ہیں، طالبان نے ابھی عبوری کابینہ کا اعلان کیا ہے، طالبان کو ان کی باتوں سے نہیں ان کے اقدامات سے پرکھیں گے جس میں ملک سے نکلنے کے خواہاں افغانوں کو انخلا کی اجازت بھی شامل ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی (اے ایف پی) کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ امریکا طالبان سے ایک بار پھر مطالبہ کرتا ہے کہ وہ امریکی شہریوں اور ملک چھوڑنے کے خواہاں افغان شہریوں کو محفوظ راستہ فراہم کریں۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز طالبان نے اپنی عبوری کابینہ کا اعلان کیا ہے جس میں ملا محمد حسن اخوند کو عبوری وزیراعظم مقرر کیا گیا ہے جو اقوام متحدہ کی پابندیوں کی فہرست میں شامل ہیں اور 1996 سے 2001 تک طالبان کے سابق دور میں بھی اہم عہدوں پر فائز رہےہیں۔
اس کے علاوہ طالبان کے شریک بانی ملا عبدالغنی برادر کو نائب وزیراعظم مقرر کیا گیا ہے جبکہ سراج الدین حقانی کو وزیر داخلہ مقرر کیا گیا ہے جن کی گرفتاری پر امریکا نے لاکھوں ڈالرز انعام کا اعلان کررکھا ہے۔
طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بتایا کہ طالبان کے سابق بانی امیر ملا عمر کے صاحبزادے اور ملٹری آپریشن کے سربراہ ملا محمد یعقوب مجاہد کو عبوری وزیر دفاع مقرر کیا گیا ہے جبکہ ان کے نائب ملا محمد فاضل اخوند ہوں گے۔
کمانڈر قاری فصیح الدین افغانستان کے آرمی چیف ہوں گے۔
سراج الدین حقانی وزیر داخلہ اور مولوی نور جلال نائب وزیر داخلہ ہوں گے جبکہ مولوی امیر خان متقی کو ملک کا وزیر خارجہ مقرر کیا گیا ہے اور ان کے نائب شیر محمد عباس استنکزئی ہوں گے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ہم نے اپنی توقعات واضح کردی ہیں کہ افغان عوام ملک میں ایک جامع حکومت کا حق رکھتے ہیں۔
خیال رہے کہ 15 اگست کو طالبان نے کابل پر کنٹرول حاصل کیا تھا اور پھر امریکا نے 30 اگست کی شب اپنا انخلا مکمل کرلیا تھا۔ طالبان نے کہا تھا کہ جب تک امریکی فوجی موجود ہیں حکومت کا اعلان نہیں کیا جائے گا۔