اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کا کہنا ہے کہ عالمی برادری کو افغانستان میں طالبان کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنا ہوں گے۔ اور اس کی بنیاد افغان عوام کے ساتھ یکجہتی ہونا چاہیے۔افغانستان کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے یواین سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کا کہنا تھا کہ افغانستان میں معاشی بدحالی سے ممکنہ طور پر لاکھوں افراد ہلاک ہوسکتے ہیں۔ لاکھوں افراد کو بھوک کے باعث موت کے منہ میں جانے سے روکنا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ طالبان چاہتے ہیں انہیں عالمی سطح پر تسلیم کیا جائے۔طالبان چاہتے ہیں ان پر لگی پابندیاں ہٹائی جائیں اور مالی معاونت کی جائے۔ ہم افغانستان میں انسانی حقوق اور خواتین کے حقوق کا احترام چاہتے ہیں۔ منشیات کے خلاف جنگ میں طالبان کو تعاون کرنا ہوگا
اپنے خدشات ک اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ افغانستان پر طالبان کے کنٹرول سے افریقی ملکوں کے مسلح جہادی گروپوں کی حوصلہ افزائی ہوگی۔ جو خطرناک ہے۔غیرملکی خبرایجنسی کو انٹرویو میں انٹونیو گوٹریس نے افریقی ممالک کے سیکورٹی مکینزم کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
دوسری جانب پاکستان نے بھی عالمی برادری سے افغانستان کے عوام کی مدد کی اپیل کی ہے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم کا کہنا ہے کہ افغانستان کو اس کے اقتصادی وسائل تک رسائی دینے کی ضرورت ہے،افغانستان کے منجمند اکاونٹس کی بحالی ضروری ہے۔ عالمی برادری انسانی بنیادوں پر کابل کی امداد کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج افغانستان اپنی تاریخ کے اہم موڑ پر کھڑا ہے۔ اٹھارہ لاکھ افغان عوام کو فوری مدد کی ضرورت ہے۔ عالمی برادری کو افغانستان میں مصروف عمل رہناچاہیے۔ پاکستان نے افغان عوام کے لیے طبی اور امدادی سامان کے 3 جہاز بھیجے کہ