افغانستان میں طالبان کے کنٹرول سنبھالنے کے بعد برقعوں کی مانگ میں اضافہ ہو گیا ہے۔افغانستان میں برقعے کی مانگ میں اضافے کی وجہ سے ان کی قیمتیں بھی بڑھی ہیں اور اس وجہ سے پاکستان میں بھی برقعے مہنگے داموں فروخت ہو رہے ہیں۔ راولپنڈی میں تو برقعے نایاب ہوچکے ہیں۔
تاجروں کا کہنا ہے کہ برقعے کی فروخت میں پچھلے دنوں تیزی سے اضافہ ہوا ہے ۔ پشاور میں اس وقت سب سے اچھا کاروبار برقعوں کا ہے پشاور سے بڑی تعداد میں برقعے افغانستان بھیجے جا رہے ہیں۔
وزیر داخلہ شیخ رشید نے بھی کہا تھا کہ پاکستان میں برقعوں کی کمی ہو گئی ہے
یاد رہے کہ افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے بعد طالبان نے افغانستان کا کنٹرول سنبھال لیا تھا۔ طالبان کے کنٹرول سنبھالنے کے بعد خواتین میں پابندیاں پھر سے سخت ہو گئیں ہیں۔ طالبان نے خواتین کو تعلیم حاصل کرنے اور پیشہ ورانہ امور سر انجام دینے کی مشروط اجازت دیتے ہوئے پردے کو لازمی قرار دیا ہے۔
خواتین کے لیے پردے کی لازمی شرط پر افغانستان میں بڑی تعداد میں برقعے اور اسکارف کی خرید و فروخت کی جا رہی ہے۔ تاہم طالبان کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ خواتین کی مرضی ہے کہ وہ چہرہ چھپائیں یا نہیں۔
واضح رہے کہ افغانستان میں طالبان اپنی نئی حکومت کا اعلان کر چکے ہیں۔ طالبان حکومت کی نئی کابینہ جلد اپنے عہدوں کا حلف اٹھائے گی۔
گزشتہ دنوں یہ خبر گردش کر رہی تھی کہ افغانستان کی نئی حکومت کی اعلان کردہ وفاقی کابینہ 11 ستمبر کو حلف اٹھائے گی۔
روس کی خبر رساں ایجنسی تاس کےمطابق طالبان کی اعلان کردہ نئی حکومت کی تقریب حلف برداری ملتوی کردی گئی ہے تاہم ابھی تک اس کی وجہ نہیں بتائی گئی ہے۔