کوئٹہ: وزیراعلی بلوچستان جام کمال خان کی زیر صدارت بلدیاتی انتخابات سے متعلق اعلی سطحی اجلاس۔
اجلاس میں صوبائی وزراء میر ظہور احمد بلیدی، سردار عبدالرحمان کھیتران، انجنئیر زمرک خان اچکزئی، عمر خان جمالی، چیف سیکریٹری بلوچستان مطہر نیاز رانا، وزیراعلی کے پرنسپل سیکرٹری اسفندیار خان، سیکرٹری بلدیات احمد رضا خان، سیکرٹری خزانہ عبدالرحمان بزدار، ڈائریکٹر جنرل تعلقات عامہ شہزادہ فرحت احمد زئی شریک اجلاس میں مشیر بلدیات نوابزادہ گہرام خان بگٹی اور ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان کی بذریعہ ویڈیو لنک شرکت۔
اجلاس کو سیکرٹری بلدیات کی بلدیاتی انتخابات کے انعقاد اور اس حوالے سے درپیش مسائل پر تفصیلی بریفنگ اجلاس کو بلدیاتی انتخابات پر الیکشن کمیشن میں کل ہونے والی سماعت سے متعلق بھی بریفنگ اجلاس میں الیکشن کمیشن میں ہونے والی سماعت میں بلوچستان حکومت کا مدلل موقف پیشِ کرنے کی ہدایت اجلاس میں بلدیاتی انتخاب سمیت بلدیاتی حلقوں کی حد بندیوں سے متعلق مختلف قانونی امور پر ارکان کو بریفنگ بھی دی گئی۔
بلوچستان لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2010 کے سیکشن 13 تحت صوبائی حکومت خود حلقہ بندیاں کر سکتی ہے۔ کابینہ نے پہلے ہی فیصلہ کرلیا ہے کہ حلقہ بندیوں کا مینڈیٹ صوبائی حکومت کا ہے۔
اس فیصلے سے متعلق پہلے ہی الیکشن کمیشن کو آگاہ کر دیا۔ الیکشن کمیشن قابل اطلاق صوبائی قوانین کے مطابق بلدیاتی انتخابات کا انعقاد کرائے گا۔ بریفنگ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2010 میں اصلاحات لانے کے لیے آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔
آل پارٹیز کانفرنس کی سفارشات آئندہ کابینہ اجلاس میں پیش کی جائیں گی۔ اجلاس کو مجوزہ نئی میونسپل کمیٹیوں، میونسپل اور میٹرو پولیٹن کارپوریشنز کے حوالے سے بریفنگ شہروں کی آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
صوبے کی تاریخ میں پہلی مرتبہ 72 نئی میونسپل کمیٹیز بننے جارہی ہیں۔24 نئی میونسپل کارپوریشنز بنیں گی۔ گوادر، تربت، حب، خضدار اور چمن کو میٹرو پولیٹن کارپوریشن کا درجہ دیا جائے گا۔ ان اقدامات سے عوام کو نچلی سطح پر ریلیف ملے گا۔