|

وقتِ اشاعت :   September 15 – 2021

اسلام آباد: جرمن ایئرلائن لوفتھانسا 13 سال بعد پاکستان کے لیے فلائٹ آپریشن دوبارہ شروع کرنے کی خواہاں ہے۔ جرمن کاروباری وفد جس میں لوفتھانسا کے نمائندے شامل تھے، نے بورڈ آف انویسٹمنٹ (بی او آئی) کی سیکریٹری فرینا مظہر کو بتایا کہ ایئرلائن جو مسافروں کے حوالے سے یورپ کی دوسری بڑی ایئرلائن ہے، پاکستان کے لیے فلائٹ آپریشن دوبارہ شروع کرنے پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے۔

وفد نے بتایا کہ ایئرلائن نے تجارتی وجوہات کی بنا پر آپریشن روک دیا تھا تاہم اب وہ نہ صرف مسافر پروازوں میں دلچسپی رکھتی ہے بلکہ کارگو پروازیں شروع کرنے پر بھی آمادہ ہے۔

جرمن اماراتی مشترکہ کونسل برائے صنعت و تجارت (اے ایچ کے) کے سی ای او اولیور اوہمز کی قیادت میں 16 رکنی جرمن وفد میں کئی کاروباری شخصیات جیسے لوفتھانسا، اے ایچ کے، ایس آئی جی ایم ای اے ، ویڈ مولر مڈل، ایملٹک ایمرجنگ سلوشنز کے نمائندے شامل تھے۔

یہ تمام کمپنیاں دنیا کے بیشتر حصوں میں نمایاں موجودگی رکھتی ہیں اور کاروباری ماحول کا تجزیہ کرنے اور ملک میں سرمایہ کاری کے منافع بخش مواقع تلاش کرنے کے لیے پاکستان کا دورہ کر رہی ہیں۔اے ایچ کے کی بنیاد مئی 2009 میں رکھی گئی تھی اور یہ مکمل طور پر جرمن انڈسٹری اینڈ کامرس آفس کے ساتھ مربوط ہے۔

یہ پہلی دو طرفہ وفاقی کاروباری تنظیم ہونے کے ساتھ ساتھ وفاقی سطح پر پہلا بین الاقوامی ادارہ ہے جو خلیج میں قائم کیا گیا ہے۔

اے ایچ کے پاکستان کو ایک ‘چھپا ہوا سونا’ سمجھتا ہے جو حال ہی میں بین الاقوامی کاروباری اداروں میں کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب رہا ہے۔

تنظیم نے نوٹ کیا کہ اس کی متحرک آبادیات اور مقامی کھپت اور سرمایہ کاری کو بہتر کرنے کی خواہش کے ساتھ یہ درآمدات اور مقامی مینوفیکچرنگ کو متحرک کررہی ہے۔

2022 کے بعد سے پاکستان میں اے ایچ کے کی منظم رسائی کی تیاری کے مقصد سے یہ گروپ جرمن کاروباری وفد کو کراچی اور اسلام آباد کے دورے کروارہا ہے۔

بی او آئی کے سیکرٹری نے وفد کی وزیر ایوی ایشن کے ساتھ ملاقات کا بندوبست کرنے کی پیشکش کی تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ منصوبہ جلد عملی شکل اختیار کرے۔

جرمن وفد نے ڈیری انڈسٹری، کمیونیکیشن، آٹوموبائل اور سروس سیکٹر میں پاکستان میں سرمایہ کاری کے حوالے سے ممکنہ شعبوں میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔

بی او آئی سیکریٹری کے مطابق یہ دورہ پاکستان کے لیے کئی شعبوں میں نئی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے حوالے سے ایک حوصلہ افزا امکان کے طور پر آیا ہے اور اسے ملکی معیشت کے لیے ایک مثبت علامت قرار دیا گیا ہے۔

ملاقات کے دوران فرینا مظہر نے وفد کو پاکستان کی سرمایہ کاری کی پالیسی سے آگاہ کیا جو کہ براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور غیر ملکی اور مقامی سرمایہ کاروں کو مساوی سلوک فراہم کرنے کے لیے سرمایہ کار دوست ماحول بنانے کے لیے بنائی گئی ہے۔

انہوں نے فوڈ پروسیسنگ، آٹوموٹو، انفارمیشن ٹیکنالوجی، انرجی، ٹیکسٹائل، لاجسٹکس اور ہاؤسنگ اور کنسٹرکشن سیکٹرز کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے چند ممکنہ شعبوں کے طور پر ذکر کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ بی او آءی پاکستان ریگولیٹری ماڈرنائزیشن انیشی ایٹو (پی آر ایم آئی) کی قیادت کر رہا ہے جسے وزیراعظم پاکستان نے ریگولیٹری ماحول کو دوستانہ بنانے کے لیے شروع کیا تھا اور اس کا مقصد وفاق، صوبائی اور مقامی، تمام حکومتوں میں ریگولیشن کو تبدیل کرنا ہے۔

فرینا مظہر نے پاکستان بھر میں بی او آئی کے منظور کردہ 22 خصوصی اقتصادی زونز (ایس ای زیڈ) میں سرمایہ کاروں کے لیے دستیاب ٹیکس مراعات کو بھی اجاگر کیا جن میں علامہ اقبال انڈسٹریل سٹی، رشکئی ایس ای زیڈ، خیرپور ایس ای زیڈ، ایم 3 انڈسٹریل سٹی فیصل آباد، نیشنل سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارک ، ہٹر ایس ای زیڈ شامل ہیں۔

بات چیت کے دوران کاروبار میں آسانی کے حوالے سے اصلاحات پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے بی او آئی سیکریٹری نے کاروبار میں آسانی کے انڈیکس میں پاکستان کی 39 درجے بہتری پر زور دیا اور کہا کہ ورلڈ بینک کی 2021 کی کاروبار میں آسانی کے حوالے سے رپورٹ میں پاکستان کی درجہ بندی مزید بہتر ہوگی۔

2 ارب 65 کروڑ 90 لاکھ ڈالر مالیت کے پاک-جرمن تجارتی حجم پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ مستقبل قریب میں دونوں ممالک کے درمیان کاروباری حجم میں مزید بہتری کے لیے پرامید ہیں۔