واشنگٹن، بیجنگ، نئی دہلی، ٹوکیو،پیرس(جنگ نیوز،خبرایجنسیاں)چین کیخلاف امریکااور برطانیہ کے نئے محاذ، آسٹریلیا، بھارت، جاپان اور تائیوان شامل ہونگے ،سہ فریقی دفاعی اتحاد کے تحت امریکا اور برطانیہ آسٹریلیا کو جوہری آبدوز ٹیکنالوجی فراہم کرینگے۔
سائبر سکیورٹی، مصنوعی ذہانت اور زیر آب نظام کو بہتر بنانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا تبادلہ بھی ہوگا، چین کیخلاف ممکنہ کواڈ سمٹ سے قبل 24ستمبر کومودی بائیڈن ملاقات ہوگی جس میں ممکنہ طور پر چین کیخلاف حکمت عملی زیر بحث آئیگی۔
امریکی مدد سے تائیوان دفاع پر اضافی14 کھرب روپے خرچ کریگا،جاپانی فوجی اخراجات میں بھی اضافہ کردیا گیاہے،ادھرچین، نیوزی لینڈ اور فرانس کی جانب سے انڈو پیسفک ڈیفنس پارٹنرشپ کے حوالےسے سخت مخالفت سامنےآئی۔
چینی وزارت خارجہ کاکہناہےکہ انڈو پیسفک ڈیفنس پارٹنرشپ علاقائی امن واستحکام کیلئےسنگین خطرہ ہے، فرانسیسی وزیرخارجہ کاکہناہےکہ سہ فریقی معاہدہ پیٹھ میں چھرا گھونپنےکے مترادف ہے، نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نےکہاہےکہ ہم اپنے پانیوں سے جوہری آبدوز گزرنے نہیں دینگے۔
یورپی یونین کے ترجمان نےکہاہےکہ امریکا، برطانیہ اور آسٹریلیا کے مابین نئی عسکری شراکت داری کے بارے میں یورپی یونین کو پہلے سے نہیں بتایا گیا ۔غیرملکی خبررساںاداروں کےمطابق امریکا، برطانیہ اور آسٹریلیا کے رہنماؤں نے ایک نئے ‘انڈو پیسفک ڈیفنس پارٹنرشپ معاہدے کا اعلان کیا ہے۔
اس سہ فریقی دفاعی اتحاد کے تحت امریکا اور برطانیہ کی جانب سے آسٹریلیا کو جوہری طاقت سے لیس جدید ترین آبدوز ٹیکنالوجی فراہم کی جائے گی۔ یہ پیش رفت ایک ایسے وقت ہوئی ہے جب امریکا اور مغربی ملکوں کے چین کے ساتھ تعلقات میں کشیدگی بڑھتی جارہی ہے۔اس دفاعی معاہدے کو آوکس (Aukus) کا نام دیاگیا ہے۔
اس کے تحت تینوں ممالک اپنی دفاعی صلاحیتوں بشمول سائبر سکیورٹی، مصنوعی ذہانت اور زیر آب نظام کو بہتر بنانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا تبادلہ کریں گے۔ تینوں ممالک ہند بحرالکاہل میں چین کی بڑھتی ہوئی طاقت اور فوجی موجودگی سے فکر مند ہیں۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک ورچوئل میٹنگ کے دوران کہاکہ ”آج ہم نے تینوں ملکوں کے درمیان باہمی تعاون کو مزید مستحکم کرنے اور اسے ایک رسمی شکل دینے کے لیے ایک اور تاریخی قدم اٹھایا ہے کیونکہ ہم تینوں یہ سمجھتے ہیں کہ ہند بحرالکاہل میں طویل مدتی امن اور استحکام کے لیے ایسا کرنا ناگزیر ہے‘‘۔
برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے کہا کہ تینوں اتحادی، پہلے سے ہی خفیہ معلومات ایک دوسرے سے شریک کرنے والے پانچ ملکی اتحاد ‘فائیو آئیز‘ کے رکن ہیں، جس میں کینیڈا اور نیوزی لینڈ بھی شامل ہیں، یہ نیامعاہدہ ”ہماری دوستی میں ایک نئے باب کا اضافہ ہے اور اس شراکت داری کا پہلا کام آسٹریلیا کے لیے جوہری طاقت سے لیس آبدوزوں کے حصول میں مدد کرنا ہے‘‘،اس معاہدے کے بعد آسٹریلیا پہلی مرتبہ جوہری طاقت سے لیس آبدوز تیار کرسکے گا۔
وہ برطانیہ کے بعد دوسرا ملک بن جائے گا جو اپنے جہازوں میں امریکی نیوکلیائی پروپلسن ٹیکنالوجی استعمال کرسکے گا۔جانسن نے تاہم واضح کیاکہ ”یہ جہاز نیوکلیائی ہتھیاروں سے لیس نہیں ہوں گے بلکہ یہ نیوکلیائی ری ایکٹروں سے آراستہ ہوں گے اور ہم جوہری ہتھیاروں کے عدم توسیع کے اپنے وعدوں پر پوری طرح قائم رہیں گے‘‘۔
آسٹریلوی وزیراعظم اسکاٹ موریسن نے بتایا کہ امریکا اور برطانیہ کے قریبی تعاون سے یہ آبدوز ایڈیلیڈ میں تیار کیے جائیں گے، انہوں نے ٹام ہاک کروز میزائلوں سمیت طویل دوری تک مار کرنے والے میزائلوں کو اپ گریڈ کرنے کا بھی اعلان کیا۔
خیال رہے کہ امریکا ‘کواڈ‘ اسٹرٹیجک ڈائیلاگ گروپ کا بھی حصہ ہے جس میں آسٹریلیا، بھارت اور جاپان شامل ہیں، ان چاروں ملکوں کے رہنما اگلے ہفتے واشنگٹن میں براہ راست ملاقات کرنے والے ہیں۔ میڈیارپورٹس کےمطابق بھارتی وزیر اعظم مودی 23 ستمبر کو جاپان اور آسٹریلیا کے ساتھ الگ الگ دو طرفہ ملاقاتیں کریں گے۔
24 ستمبر کو وہ امریکی نائب صدر کملا ہیرس کے ساتھ پہلی اور صدر جو بائیڈن کے ساتھ ملاقات کرکے دو طرفہ امور پر بات چیت کریں گے، اس کے بعد بہت زیادہ منتظر’’ کواڈ سمٹ‘‘ ہوگا جسے ممکنہ طور پر چین کیخلاف ایک محاذ سمجھا جارہاہے۔
بھارتی وزیر نتن گڈکری نے کہا کہ ہندوستان میں امریکی سفیر نے مجھے بتایا کہ امریکا بھارت میں چین سے اپنا سرمایہ منتقل کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے،ناگپور کی ایک یونیورسٹی کے کانووکیشن پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ امریکابھارت کی ترقی کے لیے اپنی ٹیکنالوجی اور سرمائے سے مدد کرنا چاہتا ہے۔
تائیوان نے جمعرات کو اگلے 5برسوں میں اپنے دفاع پر اضافی 8.69 بلین ڈالر ز خرچ کرنے کی تجویز دی ، جس میں نئے میزائل کی خریداری بھی شامل ہے ،اس تجویز میں بتایاگیاہےکہ چین کے شدید خطرات کے پیش نظر ہتھیاروں کو اپ گریڈ کرنے کی فوری ضرورت ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق ممکنہ طور پریہ اضافی نقدی واشنگٹن میں موصول ہو گی ، جو تائیوان پر زور دے رہا ہے کہ وہ اپنی فوج کو جدید بنائے تاکہ اسے زیادہ طاقتور بنایا جا سکے اورچین کے لیے حملہ کرنا مشکل ہو جائے۔
امریکی نشریاتی ادارےکے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں جاپانی وزیر دفاع نوبو کیشی نے کہا کہ سینکاکو جزیرے ، جو چین میں جزائر دیویو کے نام سے مشہور ہیں ، بلا شبہ جاپانی علاقے ہیں اور ان کا دفاع کیا جائے گا،جاپان اپنی سیلف ڈیفنس فورسز کو بڑھا رہا ہے۔
جدید ترین F-35 لڑاکا طیارے شامل کر رہا ہے اور جنگی بحری جہازوں کو طیارہ بردار جہازوں میں تبدیل کر رہا ہے، جاپان نئے تباہ کن ، آبدوزوں اور میزائلوں کی تعمیر بھی کر رہا ہے ، جب کہ اس کے فوجی اخراجات چین کے بڑھتے ہوئے فوجی اخراجات کے مقابلے میں اب بھی کم ہیں۔
دوسری جانب امریکا اور برطانیہ کی جانب سے آسٹریلیا کو جوہری آبدوز کی ٹیکنالوجی دینے کے معاہدے کی چین نے شدید مذمت کی ہے،چین کا کہناہے کہ یہ معاہدہ علاقائی امن واستحکام کیلئےسنگین خطرہ ہے،اس سے اسلحہ کی دوڑ میں اضافہ ہوگا۔
ترجمان چینی وزارت خارجہ کا پریس بریفنگ میں کہنا تھا کہ امریکا،برطانیہ ایٹمی برآمدات کو جیوپولیٹیکل گیمز کے آلےکےطورپراستعمال کرتے ہیں، آسٹریلیاکو جوہری آبدوز کی ٹیکنالوجی برآمدکرنا، امریکا اور برطانیہ کے دوہرے معیار کا عکاس ہے اور انتہائی غیر ذمہ دارانہ رویہ ہے۔
چینی ترجمان کا کہنا تھا کہ اس معاہدے نےجوہری عدم پھیلاؤ کے وعدوں کی پاسداری میں آسٹریلیا کے اخلاص پر سوال اٹھادیےہیں۔ فرانس نے بھی آسٹریلیا کی جانب سے برطانیہ اور امریکا سے معاہدے کو ’پیٹھ میں چھرا گھونپنے‘ کے مترادف قرار دیا ہے۔
فرانس کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا نے پہلے ہم سے جوہری آبدوزوں کا معاہدہ کیا تھا لیکن اچانک امریکا اور برطانیہ کے پاس چلا گیا،فرانسیسی وزیر خارجہ نے کہا کہ آسٹریلیا کو وضاحت دینی ہوگی کہ وہ اس معاہدے سے کیسے نکلے گا، اتحادیوں کا آپس میں یہ رویہ نہیں ہونا چاہیے۔ فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے امریکی صدر بائیڈن کو ڈونلڈ ٹرمپ جیسا قرار دیتے ہوئےکہا کہ فرانس و آسٹریلیا آبدوز معاہدے کو بائیڈن نے ڈبو دیا۔
جمعرات کو آسٹریلیا کے وزیر اعظم اسکاٹ موریسن نے کہا کہ آسٹریلیا نے امریکی ایٹمی طاقت سے چلنے والی آبدوزوں میں سرمایہ کاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور فرانس کے ساتھ ڈیزل الیکٹرک آبدوزیں بنانے کا معاہدہ ختم کر دیا ہے۔
اس پر ردعمل میں فرانسیسی وزیر نے کہاکہ امریکا اور آسٹریلیا کے درمیان دفاعی معاہدہ فرانس کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کے مترادف ہے،امریکا، آسٹریلیا دفاعی معاہدے کی وجہ سے فرانس اور آسٹریلیا کے درمیان 2016 کا آبدوز معاہدہ ختم کر دیا جائے گا۔
نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے جمعرات کو کہا کہ آسٹریلیا کی نئی جوہری طاقت سے چلنے والی آبدوزوں کو اس کے علاقائی پانیوں میں’’ طویل عرصے سے نافذ جوہری فری پالیسی کے تحت‘‘ اجازت نہیں دی جائے گی۔
کوئی بھی جہازیا آبدوزجو جزوی یا مکمل طور پر جوہری توانائی سے چلتے ہوں ہماری داخلی سرحدوں میں داخل ہونے کے قابل نہیں ۔یورپی یونین کے ترجمان نےکہاہےکہ امریکا، برطانیہ اور آسٹریلیا کے مابین نئی عسکری شراکت داری کے بارے میںیورپی یونین کو پہلے سے نہیں بتایا گیاجس نے اس خوف کو ہوا دی کہ یورپ کو واشنگٹن نے نظر انداز کردیاہے ۔
جمعرات کوترجمان پیٹر اسٹینو نے کہاکہ یورپی یونین کو اس منصوبے کے بارے میں یا اس اقدام کے بارے میں آگاہ نہیں کیا گیا اور ہم مزید جاننے کے لیے مذکورہ شراکت داروں کے ساتھ رابطے میں ہیں،اور ہمیں یقیناً، یورپی یونین کے اندر اپنے رکن ممالک کے ساتھ اس کے مضمرات کا جائزہ لینے کے لیے تبادلہ خیال کرنا پڑے گا۔ایک اور ترجمان ڈانا اسپیننٹ نے اصرار کیا کہ نئے اتحاد کا تینوں ممالک کے ساتھ تعلقات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔